You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ قَالَ إِنَّ عَلِيًّا خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ فَسَمِعَتْ بِذَلِكَ فَاطِمَةُ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّكَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ وَهَذَا عَلِيٌّ نَاكِحٌ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ يَقُولُ أَمَّا بَعْدُ أَنْكَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ فَحَدَّثَنِي وَصَدَقَنِي وَإِنَّ فَاطِمَةَ بَضْعَةٌ مِنِّي وَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسُوءَهَا وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ فَتَرَكَ عَلِيٌّ الْخِطْبَةَ وَزَادَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مِسْوَرٍ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ قَالَ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي
Narrated Al-Miswar bin Makhrama: `Ali demanded the hand of the daughter of Abu Jahl. Fatima heard of this and went to Allah's Apostle saying, Your people think that you do not become angry for the sake of your daughters as `Ali is now going to marry the daughter of Abu Jahl. On that Allah's Apostle got up and after his recitation of Tashah-hud. I heard him saying, Then after! I married one of my daughters to Abu Al-`As bin Al- Rabi` (the husband of Zainab, the daughter of the Prophet ) before Islam and he proved truthful in whatever he said to me. No doubt, Fatima is a part of me, I hate to see her being troubled. By Allah, the daughter of Allah's Apostle and the daughter of Allah's Enemy cannot be the wives of one man. So `Ali gave up that engagement. 'Al-Miswar further said: I heard the Prophet talking and he mentioned a son-in-law of his belonging to the tribe of Bani `Abd-Shams. He highly praised him concerning that relationship and said (whenever) he spoke to me, he spoke the truth, and whenever he promised me, he fulfilled his promise.
ہم سے ابولیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبردی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ سے علی بن حسین نے بیان کیا اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی لڑکی کو ( جو مسلمان تھیں ) پیغام نکاح دیا ، اس کی اطلاع جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کی خاطر ( جب انہیں کوئی تکلیف دے ) کسی پر غصہ نہیں آتا ۔ اب دیکھئے یہ علی ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ، اس پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا : میں نے آپ کو خطبہ پڑھتے سنا ، پھر آپ نے فرمایا : اما بعد : میں نے ابوالعاص بن ربیع سے ( زینب رضی اللہ عنہا کی ، آپ کی سب سے بڑی صاحبزادی ) شادی کی تو انہوں نے جو بات بھی کہی اس میں وہ سچے اترے اور بلاشبہ فاطمہ بھی میرے ( جسم کا ) ایک ٹکڑا ہے ، اور مجھے یہ پسند نہیں کہ کوئی بھی اسے تکلیف دے ، خدا کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور اللہ تعالیٰ کے ایک دشمن کی بیٹی ایک شخص کے پاس جمع نہیں ہوسکتیں ۔ چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے اس شادی کا ارادہ ترک کردیا ۔ محمد بن عمر وبن حلحلہ نے ابن شہاب سے یہ اضافہ کیا ہے ، انہوں نے علی بن حسین سے اور انہوں نے مسور رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے بنی عبدشمس کے اپنے ایک داماد کا ذکر کیا اور حقوق دامادی کی ادائیگی کی تعریف فرمائی ۔ پھر فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات بھی کہی سچی کہی اور جو وعدہ بھی کیا پورا کردکھایا ۔
حضرت ابوالعاص مقسم بن الربیع ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب ان کے نکاح میں تھیں، بدر کے دن اسلام قبول کرکے مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت رکھتے تھے، جنگ یمامہ میں جام شہادت نوش فرمایا۔ ان کی فضیلت کے لیے کافی ہے کہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی وفاداری کی تعریف فرمائی۔ جب حضرت ابوالعاص رضی اللہ عنہ کا یہ حال ہے تو پھر علی رضی اللہ عنہ سے تعجب ہے کہ وہ اپنا وعدہ کیوں پورا نہ کریں۔ ہوا یہ تھا کہ ابوالعاص رضی اللہ عنہ نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح ہوتے وقت یہ شرط کرلی تھی کہ ان کے رہنے تک میں دوسری بیوی نہ کروں گا، اس شرط کو ابوالعاص نے پورا کیا۔ شاید حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی یہی شرط کی ہو۔ لیکن جویریہ کو پیام دیتے وقت وہ بھول گئے تھے۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عتاب کا یہ خطبہ پڑھا تو ان کو اپنی شرط یا د آگئی اور وہ اس ارادے سے باز آئے۔ بعض نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ایسی کوئی شرط نہیں ہوئی تھی لیکن حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بڑے رنجوں میں گرفتار تھیں۔ والدہ گزرگئیں ، تینوں بہنیں گزرگئیں، اکیلی باقی رہ گئی تھیں، اب سوکن آنے سے وہ پریشان ہوکر اندیشہ تھا کہ ان کی جان کو نقصان پہنچے۔ اس لیے آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر عتاب فرمایا تھا۔ ( وحیدی )