You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُتَعَطِّفًا بِهَا عَلَى مَنْكِبَيْهِ وَعَلَيْهِ عِصَابَةٌ دَسْمَاءُ حَتَّى جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّ النَّاسَ يَكْثُرُونَ وَتَقِلُّ الْأَنْصَارُ حَتَّى يَكُونُوا كَالْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ فَمَنْ وَلِيَ مِنْكُمْ أَمْرًا يَضُرُّ فِيهِ أَحَدًا أَوْ يَنْفَعُهُ فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيئِهِمْ
Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle (in his fatal illness) came out wrapped in a sheet covering his shoulders and his head was tied with an oily tape of cloth till he sat on the pulpit, and after praising and glorifying Allah, he said, Then-after, O people! The people will go on increasing, but the Ansar will go on decreasing till they become just like salt in a meal. So whoever amongst you will be the ruler and have the power to harm or benefit others, should accept the good of the good-doers amongst them and excuse the wrongdoers amongst them.
ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن غسیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا میں نے عکرمہ سے سنا ، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں شانوں پر چادر اوڑھے ہوئے تھے ، اور ( سرمبارک پر ) ایک سیاہ پٹی ( بندھی ہوئی تھی ) آپ منبرپر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا : اما بعد ا ے لوگو ! دوسروں کی توبہت کثرت ہو جائے گی لیکن انصار کم ہوجائیں گے اور وہ ایسے ہوجائیں گے جیسے کھانے میں نمک ہوتا ہے ، پس تم میں سے جو شخص بھی کسی ایسے محکمہ میں حاکم ہو جس کے ذریعہ کسی کو نقصان ونفع پہنچاسکتا ہو تو اسے انصار کے نیکوکاروں کی پذیرائی کرنی چاہیے ۔ اور ان کے خطاکاروں سے درگزر کرنا چاہیے ۔