You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ رَجَاءٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، هُزِمَ المُشْرِكُونَ هَزِيمَةً بَيِّنَةً، فَصَاحَ إِبْلِيسُ: أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ، فَرَجَعَتْ أُولاَهُمْ عَلَى أُخْرَاهُمْ، فَاجْتَلَدَتْ أُخْرَاهُمْ، فَنَظَرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ، فَنَادَى أَيْ [ص:40] عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي، فَقَالَتْ: فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ، قَالَ أَبِي: فَوَاللَّهِ مَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ مِنْهَا بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
Narrated `Aisha: On the day of the battle of Uhud the pagans were defeated completely. Then Satan shouted loudly, O Allah's slaves! Beware the ones behind you! So the front files attacked the back ones. Then Hudhaifa looked and saw his father, and said loudly, O Allah's slaves! My father! My father! By Allah, they did not stop till they killed him (i.e. Hudaifa's father). Hudhaifa said, May Allah forgive you! The sub-narrator said, By Allah, because of what Hudhaifa said, he remained in a good state till he met Allah (i.e. died).
مجھ سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ، کہاہم سے سلمہ بن رجاء نے ، انہیں ہشام بن عروہ نے ، انہیں ان کے والد نے اوران سے عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ احدکی لڑائی میں جب مشرکین ہار چکے تو ابلیس نے چلاکر کہا اے اللہ کے بندو ! پیچھے والوں کو ( قتل کرو ) چنانچہ آگے کے مسلمان پیچھے والوں پر پل پڑے اور انہیں قتل کرناشروع کر دیا ، حذیفہ رضی اللہ عنہ نے جودیکھاتو ان کے والد ( یمان ص بھی وہیں موجود تھے انہوںنے پکار کر کہا اے اللہ کے بندو یہ تو میرے والد ہیں میرے والد ! عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا اللہ کی قسم ! اس وقت تک لوگ وہاں سے نہیں ہٹے جب تک انہیں قتل نہ کرلیا ، حذیفہ ص نے صرف اتنا کہا اللہ تمہاری مغفرت کرے ، ( ہشام نے بیان کیا کہ ) اللہ کی قسم ! حذیفہ صبرابریہ کلمہ دعائیہ کہتے رہے ( کہ اللہ ان کے والد پر حملہ کر نے والوں کو بخشے جو کہ محض غلط فہمی کی وجہ سے یہ حرکت کر بیٹھے یہ دعا مرتے دم تک کرتے رہے ۔
اس سے ان کے صبر و استقلال اور فہم و فراست کا پتہ چلتا ہے ۔ غلط فہمی میں انسان کیا سے کیا کر بیٹھتا ہے۔ ا س لئے اللہ کا ارشاد ہے کہ ہر سنی سنائی خبر کا یقین نہ کرلیا کرو جب تک اس کی تحقیق نہ کر لو۔