You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْكَ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا قَالَ إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا فَقُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ كَيْفَ تَصْنَعُ أَنْتَ قَالَ أَرُدُّ فِي نَفْسِي
Narrated `Abdullah: We used to greet the Prophet while he used to be in prayers, and he used to reply to our greetings. But when we came back from Najashi (the King of Ethiopia) we greeted him (while he was praying) and he did not reply to us. We said, O Allah's Apostle! We used to greet you in the past and you used to reply to us. He said, Verily The Mind is occupied and busy with more important matter during the prayer. (So one cannot return One's greetings.)
ہم سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ نے بیان کیا کہ ( ابتداءاسلام میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوتے اور ہم آپ کو سلام کرتے تو آپ نماز ہی میں جواب عنایت فرماتے تھے ۔ لیکن جب ہم نجاشی کے ملک حبشہ سے واپس ( مدینہ ) آئے اور ہم نے ( نماز پڑھتے میں ) آپ کو سلام کیا تو آپ نے جواب نہیں دیا ۔ نماز کے بعد ہم نے عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم پہلے آپ کو سلام کرتے تھے تو آپ نماز ہی میں جواب عنایت فرمایا کر تے تھے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ہاں نماز میں آدمی کو دوسرا شغل ہوتا ہے ۔ سلیمان اعمش نے بیان کیا کہ میں نے ابراہیم نخعی سے پوچھا ایسے موقعہ پر آپ کیا کرتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ میں دل میں جواب دے دیتا ہوں ۔
یہ حدیث کتاب الصلوٰۃ میں گزر چکی ہے، اس باب میں اسے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ اس لئے لائے کہ اس میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے حبش سے لوٹنے کا بیان ہے۔