You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ الْمَكِّيِّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يَقُولُ لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ
Narrated Mujahid bin Jabir Al-Makki: `Abdullah bin `Umar used to say, There is no more Hijrah (i.e. migration) after the Conquest of Mecca.
مجھ سے اسحاق بن یزید دمشقی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیاں کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابو عمرو اوزاعی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدہ بن ابی لبابہ نے بیان کیا ، ان سے مجاہد بن جبر مکی نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ فتح مکہ کے بعد ( مکہ سے مدینہ کی طرف ) ہجرت باقی نہیں رہی ۔
یعنی ہجرت کی وہ فضیلت باقی نہیں رہی جو مکہ فتح ہونے سے قبل تھی بعض نے کہا اس کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت نہیں رہی اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہجرت کا مشروع ہونا جاتا رہا کیونکہ دار الکفر سے دار الاسلام کو ہجرت واجب ہے جب دین میں خلل پڑنے کا ڈر ہو ۔ یہ حکم قیامت تک باقی ہے اور اسماعیلی کی روایت میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس کی صراحت موجود ہے۔ حافظ نے کہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول سے یہ نکلتا ہے کہ ہجرت اس ملک سے واجب ہے جہاں پر اللہ کی عبادت آزادی کے ساتھ نہ ہوسکے ورنہ واجب نہیں ماوردی نے کہا اگر مسلمان دار الحرب میں اپنا دین ظاہر کر سکتا ہے تو اس کا حکم دار الاسلام کا سا ہو گا اور وہاں ٹھہرنا ہجرت کرنے سے افضل ہو گا کیونکہ وہاں ٹھہرنے سے یہ امید ہے کہ دوسرے لوگ بھی اسلام میں داخل ہوں۔ ( وحیدی