You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عُبَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنَّ عَبْدًا خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا مَا شَاءَ وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ وَقَالَ فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا فَعَجِبْنَا لَهُ وَقَالَ النَّاسُ انْظُرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ يُخْبِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَبْدٍ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ وَهُوَ يَقُولُ فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ هُوَ أَعْلَمَنَا بِهِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبَا بَكْرٍ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا مِنْ أُمَّتِي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ إِلَّا خُلَّةَ الْإِسْلَامِ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةُ أَبِي بَكْرٍ
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle sat on the pulpit and said, Allah has given one of His Slaves the choice of receiving the splendor and luxury of the worldly life whatever he likes or to accept the good (of the Hereafter) which is with Allah. So he has chosen that good which is with Allah. On that Abu Bakr wept and said, Our fathers and mothers be sacrificed for you. We became astonished at this. The people said, Look at this old man! Allah's Apostle talks about a Slave of Allah to whom He has given the option to choose either the splendor of this worldly life or the good which is with Him, while he says. 'our fathers and mothers be sacrifice(i for you. But it was Allah's Apostle who had been given option, and Abu Bakr knew it better than we. Allah's Apostle added, No doubt, I am indebted to Abu Bakr more than to anybody else regarding both his companionship and his wealth. And if I had to take a Khalil from my followers, I would certainly have taken Abu Bakr, but the fraternity of Islam is. sufficient. Let no door (i.e. Khoukha) of the Mosque remain open, except the door of Abu Bakr.
ہم سے اسماعیل بن عبد اللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا ، ان سے عمر بن عبید اللہ کے مولیٰ ابو النضر نے ، ان سے عبید یعنی ابن حنین نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے ، فرمایا اپنے ایک نیک بندے کو اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا کہ دنیا کی نعمتوں میں سے جو وہ چاہے اسے اپنے لئے پسند کرلے یا جو اللہ تعالیٰ کے یہاں ہے ( آخرت میں ) اسے پسند کر لے ۔ اس بندے نے اللہ تعالیٰ کے ہاں ملنے والی چیز کو پسند کر لیا ۔ اس پر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ رونے لگے اور عرض کیا ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ۔ ( حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ) ہمیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اس رونے پر حیرت ہوئی ، بعض لوگوں نے کہا اس بزرگ کو دیکھئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک بندے کے متعلق خبر دے رہے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے دنیا کی نعمتوں اور جو اللہ کے پاس ہے اس میں سے کسی کے پسند کرنے کا اختیار دیا تھا اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ماں باپ حضور پر فدا ہوں ۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو ان دو چیزوں میں سے ایک کا اختیار دیا گیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم میں سب سے زیادہ اس بات سے واقف تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی صحبت اور مال کے ذریعہ مجھ پراحسان کرنے والے ابوبکر ہیں ۔ اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بنا سکتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا البتہ اسلامی رشتہ ان کے ساتھ کافی ہے ۔ مسجد میں کوئی دروازہ اب کھلا ہوا باقی نہ رکھا جائے سوائے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف کھلنے والے دروازے کے ۔
ہوا یہ تھا کہ مسلمانوں نے جو مسجد بنوی کے ارد گرد رہتے تھے اپنے ا پنے گھروں میں ایک ایک کھڑکی مسجد کی طرف کھول لی تھی تاکہ جلدی سے مسجد کی طرف چلے جا ئیں یا جب چاہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت اپنے گھر ہی سے کر لیں آپ نے حکم دیا یہ کھڑکیاں سب بند کردی جائیں صرف ابو بکر رضی اللہ عنہ کی کھڑکی قائم رہے۔ بعض نے اس حدیث کوحضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت اور افضلیت مطلقہ کی دلیل ٹھہرائی ہے۔