You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَتَوْا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرَةً فَلَاكَهَا ثُمَّ أَدْخَلَهَا فِي فِيهِ فَأَوَّلُ مَا دَخَلَ بَطْنَهُ رِيقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated Aisha: The first child who was born in the Islamic Land (i.e. Medina) amongst the Emigrants, was `Abdullah bin Az-Zubair. They brought him to the Prophet. The Prophet took a date, and after chewing it, put its juice in his mouth. So the first thing that went into the child's stomach, was the saliva of the Prophet.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو اسامہ نے ، ان سے ہشام بن عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ سب سے پہلا بچہ جواسلام میں ( ہجرت کے بعد ) پیدا ہوا ، عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما ہیں ، انہیں لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کھجور لے کر اسے چبایا پھر اس کوان کے منہ میں ڈال دیا ۔ اس لئے سب سے پہلی چیز جو ان کے پیٹ میں گئی وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب مبارک تھی ۔
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی فضیلت کے لئے یہی کافی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن زبیر اسد قریشی ہیں مدینہ میں مہاجرین میں یہ سب سے پہلے بچے ہیں ۔ جو 1ھ میں پیدا ہوئے خود ان کے نانا جان حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کے کان میں اذان پڑھی۔ یہ بالکل صاف چہرہ والے تھے ایک بھی بال منہ پر نہیں تھا نہ ڈاڑھی تھی۔ بڑے روزے رکھنے والے اور بہت نوافل پڑھنے والے تھے موٹے تازے بڑے قوی اور بارعب شخصیت کے مالک تھے۔ حق بات ماننے والے صلہ رحمی کرنے والے اور بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ ان کی والدہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھیں۔ ان کے نانا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے ان کی دادی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں ان کی خالہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں آٹھ سال کی عمرمیں ان کو شرف بیعت حاصل ہوا۔ حجاج بن یوسف ظالم نے ان کو بڑی بے رحمی کے ساتھ مکہ میں قتل کیا۔ منگل کے دن 17جمادی الثانی 73 ھ کو ان کو سولی پر لٹکایا ان کی شہادت کے بعد حجاج بن یوسف عذاب خدا وندی میں گرفتار ہوا جب بھی نیند آتی فوراً چونک کر کھڑا ہوجاتا اور کہتا عبداللہ مجھ سے انتقام لینے میرے سر پر کھڑا ہواہے۔ اس طرح بلبلا کر کچھ دنوں یہ ظالم بھی ختم ہو گیا۔ 64 ھ میں حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر اہل حجاز یمن عراق اور خراسان کے مسلمانوں کی بڑی تعداد نے بیعت خلافت کی تھی۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے آٹھ حج بھی کئے تھے۔ آج اس دور کے ظالم ومظلوم لوگوں کی داستانیں باقی رہ گئیں ہیں۔ کاش ! آج کے ظالمین ان سے عبرت حاصل کریں اور آیت قرآنیہ کے فلسفہ کو سمجھنے پر توجہ دیں فقطع دابر القوم الذین ظلموا والحمد للہ رب العالمین ( الانعام : 45 )