You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ [ص:76] بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ قَالَ: «كَانَ فِي الزُّبَيْرِ ثَلَاثُ ضَرَبَاتٍ بِالسَّيْفِ إِحْدَاهُنَّ فِي عَاتِقِهِ» قَالَ: «إِنْ كُنْتُ لَأُدْخِلُ أَصَابِعِي فِيهَا» قَالَ: «ضُرِبَ ثِنْتَيْنِ يَوْمَ بَدْرٍ، وَوَاحِدَةً يَوْمَ اليَرْمُوكِ» قَالَ عُرْوَةُ: وَقَالَ لِي عَبْدُ المَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ، حِينَ قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ: يَا عُرْوَةُ، هَلْ تَعْرِفُ سَيْفَ الزُّبَيْرِ؟ قُلْتُ: «نَعَمْ» قَالَ: فَمَا فِيهِ؟ قُلْتُ: «فِيهِ فَلَّةٌ فُلَّهَا يَوْمَ بَدْرٍ» قَالَ: صَدَقْتَ، [البحر الطويل] بِهِنَّ فُلُولٌ مِنْ قِرَاعِ الكَتَائِبِ ، ثُمَّ رَدَّهُ عَلَى عُرْوَةَ، قَالَ هِشَامٌ: فَأَقَمْنَاهُ بَيْنَنَا ثَلاَثَةَ آلَافٍ، وَأَخَذَهُ بَعْضُنَا، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ أَخَذْتُهُ
Narrated 'Urwa (the son of Az- Zubair): Az-Zubair had three scars caused by the sword, one of which was over his shoulder and I used to insert my fingers in it. He received two of those wounds on the day of Badr and one on the day of Al-Yarmuk. When 'Abdullah bin Zubair was killed, 'Abdul-Malik bin Marwan said to me, O 'Urwa, do you recognize the sword of Az-Zubair? I said, Yes. He said, What marks does it have? I replied, It has a dent in its sharp edge which was caused in it on the day of Badr. 'Abdul- Malik said, You are right! (i.e. their swords) have dents because of clashing with the regiments of the enemies Then 'Abdul-Malik returned that sword to me (i.e. Urwa). (Hisham, 'Urwa's son said, We estimated the price of the sword as three-thousand (Dinars) and after that it was taken by one of us (i.e. the inheritors) and I wish I could have had it. )
مجھے ابراہیم بن موسیٰ نے خبر دی ، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے معمر نے ، ان سے ہشام نے ، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ زبیر رضی اللہ عنہ کے جسم پر تلوار کے تین ( گہرے ) زخموں کے نشانات تھے ، ایک ان کے مونڈھے پر تھا ( اور اتنا گہرا تھا ) کہ میں بچپن میں اپنی انگلیاں ان میں داخل کردیا کرتا تھا ۔ عروہ نے بیان کیا کہ ان میں سے دوزخم بدر کی لڑائی میں آئے تھے اور ایک جنگ یرموک میں ۔ عروہ نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن زبیررضی اللہ عنہ کو ( حجاج ظالم کے ہاتھوں سے ) شہید کردیا گیا تو مجھ سے عبدالملک بن مروان نے کہا ، اے عروہ ! کیا زبیر رضی اللہ عنہ کی تلوار تم پہچانتے ہو ؟ میں نے کہا کہ ہاں ، پہچانتا ہوں ۔ اس نے پوچھا اس کی نشانی بتاو ؟ میں نے کہا کہ بدر کی لڑائی کے موقع پر اس کی دھار کا ایک حصہ ٹوٹ گیا تھا ، جو ابھی تک اس میں باقی ہے ۔ عبدالملک نے کہا کہ تم نے سچ کہا ( پھرا س نے نابغہ شاعر کا یہ مصرع پڑھا ) فوجوں کے ساتھ لڑ تے لڑتے ان کی تلوارں کی دھاریں کی جگہ سے ٹوٹ گی ہیں “ پھر عبد الملک نے وہ تلوار عروہ کو واپس کردی‘ ہشام نے بیان کیا کہ ہمارا اندازہ تھا کہ اس تلوار کی قیمت تین ہزار درہم تھی ۔ وہ تلوار ہمارے ایک عزیز ( عثمان بن عروہ ) نے قیمت دے کر لے لی تھی میری بڑی آ رزو تھی کہ کاش ! وہ تلوار میرے حصے میں آتی ۔