You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ سَمِعَ رَوْحَ بْنَ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ ذَكَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ فَقُذِفُوا فِي طَوِيٍّ مِنْ أَطْوَاءِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ وَكَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَلَمَّا كَانَ بِبَدْرٍ الْيَوْمَ الثَّالِثَ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَشُدَّ عَلَيْهَا رَحْلُهَا ثُمَّ مَشَى وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ وَقَالُوا مَا نُرَى يَنْطَلِقُ إِلَّا لِبَعْضِ حَاجَتِهِ حَتَّى قَامَ عَلَى شَفَةِ الرَّكِيِّ فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ أَيَسُرُّكُمْ أَنَّكُمْ أَطَعْتُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تُكَلِّمُ مِنْ أَجْسَادٍ لَا أَرْوَاحَ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ قَالَ قَتَادَةُ أَحْيَاهُمْ اللَّهُ حَتَّى أَسْمَعَهُمْ قَوْلَهُ تَوْبِيخًا وَتَصْغِيرًا وَنَقِيمَةً وَحَسْرَةً وَنَدَمًا
Narrated Abu Talha: On the day of Badr, the Prophet ordered that the corpses of twenty four leaders of Quraish should be thrown into one of the dirty dry wells of Badr. (It was a habit of the Prophet that whenever he conquered some people, he used to stay at the battle-field for three nights. So, on the third day of the battle of Badr, he ordered that his she-camel be saddled, then he set out, and his companions followed him saying among themselves. Definitely he (i.e. the Prophet) is proceeding for some great purpose. When he halted at the edge of the well, he addressed the corpses of the Quraish infidels by their names and their fathers' names, O so-and-so, son of so-and-so and O so-and-so, son of so-andso! Would it have pleased you if you had obeyed Allah and His Apostle? We have found true what our Lord promised us. Have you too found true what your Lord promised you? `Umar said, O Allah's Apostle! You are speaking to bodies that have no souls! Allah's Apostle said, By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, you do not hear, what I say better than they do. (Qatada said, Allah brought them to life (again) to let them hear him, to reprimand them and slight them and take revenge over them and caused them to feel remorseful and regretful. )
مجھ سے عبد اللہ بن محمد نے بیان کیا‘کہا انہوں نے روح بن عبادہ سے سنا‘ کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا‘ ان سے قتادہ نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا ہم سے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ بدر کی لڑائی میں رسول اللہ ا کے حکم سے قریش کے چوبیس مقتول سرداربدر کے ایک بہت ہی اندھیرے اور گندے کنویں میں پھینک دئےے گئے عادت مبارکہ تھی کہ جب دشمن پر غالب ہوتے تومیدان جنگ میں تین دن تک قیام فرماتے جنگ بدر کے خاتمہ کے تیسرے دن آپ کے حکم سے آپ کی سوای پر کجاوہ باندھا گیا اور آپ روانہ ہوئے آپ اکے اصحاب بھی آپ کے ساتھ تھے صحابہ نے کہا‘ غالباً آپ کسی ضرورت کے لیے تشریف لے جارہے ہیں آخر آپ اس کنویں کے کنارے آ کرکھڑے ہوگئے اور کفار قریش کے مقتولین سرداروں کے نام ان کے باپ کے نام کے ساتھ لے کر آپ انہیں آواز دینے لگے کہ اے فلاں بں فلاں ! اے فلاںبن فلاں ! کیا آج تمہارے لیے یہ بات بہتر نہیں تھی کہ تم نے دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی ؟ بے شک ہم سے ہمارے رب نے جو وعدہ کیا تھا وہ ہمیں پوری طرح حاصل ہوگیا تو کیا تمہارے رب کا تمہارے متعلق جو وعدہ ( عذاب کا ) تھا وہ بھی تمہیں پوری طرح مل گیا ؟ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ بول پڑے یا رسول اللہ ! آپ ان لا شوں سے کیوں خطاب فرمارہے ہیں ؟ جن میں کوئی جان نہیں ہےحضورانے فرمایا‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے‘ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں تم لوگ ان سے زیادہ اسے نہیں سن رہے ہو قتادہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالی نے انہیں زندہ کردیا تھا ( اس وقت ) تا کہ حضور ا انہیں اپنی بات سنا دیں ان کی توبیخ‘ذلت‘نامرادی اور حسرت و ندامت کے لیے
جو لوگ اس واقعہ سے سماع موتی ثابت کرتے ہیں وہ سراسر غلطی پر ہیں کیونکہ یہ سنانا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا دوسری آیت میں صاف موجود ہے وما انت بمسمع من فی القبور یعنی تم قبر والوں کو سنانے سے قاصرہو‘ مرنے کے بعد جملہ تعلقات دنیاوی ٹوٹنے کے ساتھ دنیاوی زندگی کے لوازمات بھی ختم ہوجاتے ہیں سننا بھی اسی میں شامل ہے اگر مردے سنتے ہوں تو ان پر مردگی کا حکم لگانا ہی غلط ٹھہر تا ہے بہرحال عقل ونقل سے وہی صحیح اور حق ہے کہ مرنے کے بعد انسان کے جملہ حواس دنیاوی ختم ہوجاتے ہیں نیک مردوں کو اللہ تعالی عالم برزخ میں کچھ سنا دے یہ بالکل علیحدہ چیز ہے اس سے سماع موتی کا کوئی تعلق نہیں ہے