You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَلِيبِ بَدْرٍ فَقَالَ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ثُمَّ قَالَ إِنَّهُمْ الْآنَ يَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ فَذُكِرَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُمْ الْآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ هُوَ الْحَقُّ ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى حَتَّى قَرَأَتْ الْآيَةَ
Narrated Ibn `Umar: The Prophet stood at the well of Badr (which contained the corpses of the pagans) and said, Have you found true what your lord promised you? Then he further said, They now hear what I say. This was mentioned before `Aisha and she said, But the Prophet said, 'Now they know very well that what I used to tell them was the truth.' Then she recited (the Holy Verse):-- You cannot make the dead hear... ...till the end of Verse). (30.52)
مجھ سے عثمان نے بیان کیا‘ ہم سے عبدہ نے بیان کیا‘ان سے ہشام نے‘ان سے ان کے والد نے اوران سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کنویں پر کھڑے ہوکر فرمایا‘ کیا جو کچھ تمہارے رب نے تمہارے لیے وعدہ کر رکھا تھا ‘ اسے تم نے سچا پالیا ؟ پھرآپ نے فر مایا ‘ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں یہ اب بھی اسے سن رہے ہیں ۔ اس حدیث کا ذکر جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے کیا گیا توانہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ انہوں نے اب جان لیا ہو گا کہ جو کچھ میں نے ان سے کہا تھا وہ حق تھا ۔ اس کے بعد انہوں نے آیت ” بے شک آپ ان مردوں کو نہیں سنا سکتے “ پوری پڑھی ۔
قرآنی آیت صریح دلیل ہے کہ آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔ یہی حق ہے۔ مقتولین بدر کو سنانا وقتی طور پر خصوصیات رسالت میں سے تھا۔ اس پر دوسرے مردوں کو قیاس نہیں کیا جا سکتا۔ ہاں ‘ اللہ تعالی جب چاہے اور جس قدر چاہے مردوں کو سنا سکتا ہے۔ جیسا کہ قبرستان میں السلام علیکم اہل الدیار حدیث کی مسنون دعاءسے ظاہر ہے۔ باقی اہل بدعت کا یہ خیال کہ وہ جب بھی مدفون باباؤں کی قبریں پوجنے جائیں وہ بابا ان کی فریاد سنتے اور حا جات پوری کرتے ہیں‘ سراسر باطل اور کافرانہ ومشرکانہ خیال ہے جس کی شرعاً کو ئی اصل نہیں ہے۔ حضرت ابن عباس اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہر دو کے خیالات پر مزید تفصیل کے لیے فتح الباری کامطالعہ کیا جائے۔