You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلاَةِ، فَلاَ يَبْصُقْ أَمَامَهُ، فَإِنَّمَا يُنَاجِي اللَّهَ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ، وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، فَإِنَّ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكًا، وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ، فَيَدْفِنُهَا»
Narrated Abu Huraira: Prophet said, If anyone of you stands for prayer, he should not spit in front of him because in prayer he is speaking in private to Allah and he should not spit on his right as there is an angel, but he can spit either on his left or under his left foot and bury it (i.e. expectoration).
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں عبدالرزاق نے معمر بن راشد سے، انھوں نے ہمام بن منبہ سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو سامنے نہ تھوکے کیونکہ وہ جب تک اپنی نماز کی جگہ میں ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرتا رہتا ہے اور دائیں طرف بھی نہ تھوکے کیونکہ اس طرف فرشتہ ہوتا ہے، ہاں بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوک لے اور اسے مٹی میں چھپا دے۔
امام بخاری قدس سرہ نے تھوک سے متعلق ان جملہ ابواب اوران میں روایت کردہ احادیث سے ثابت فرمایاکہ بوقت ضرورت تھوک، رینٹ، کھنکار، بلغم سب کا آنا لازمی ہے مگر مسجد کا ادب اور نمازیوں کے آرام وراحت کا خیال ضروری ہے۔ ابتدائے اسلام میں مساجد خام تھیں، فرش بالکل خام مٹی کے ہوا کرتے تھے جن میں تھوک لینا اور پھر ریت میں اس تھوک کو چھپا دینا ممکن تھا۔ آج کل مساجد پختہ، ان کے فرش پختہ پھر ان پر بہترین حصیر ہوتے ہیں۔ ان صورتوں اوران حالات میں رومال کا استعمال ہی مناسب ہے۔ مسجد میں یا اس کے درودیوار پر تھوکنا یارینٹ یابلغم لگادینا سخت گناہ اورمسجد کی بے ادبی ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں پر اپنی سخت ترین ناراضگی کا اظہارفرمایاہے، جیسا کہ حدیث عبداللہ بن عمر میں اس کا ذکر گزر چکا ہے۔