You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جَدِّي أَنَّ أَبَانَ بْنَ سَعِيدٍ أَقْبَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ وَقَالَ أَبَانُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ وَاعَجَبًا لَكَ وَبْرٌ تَدَأْدَأَ مِنْ قَدُومِ ضَأْنٍ يَنْعَى عَلَيَّ امْرَأً أَكْرَمَهُ اللَّهُ بِيَدِي وَمَنَعَهُ أَنْ يُهِينَنِي بِيَدِهِ
Narrated Sa`id: Aban bin Sa`id came to the Prophet and greeted him. Abu Huraira said, O Allah's Apostle! This (Aban) is the murderer of the Ibn Qauqal. (On hearing that), Aban said to Abu Huraira, How strange your saying is! You, a guinea pig, descending from Qadum Dan, blaming me for (killing) a person whom Allah favored (with martyrdom) with my hand, and whom He forbade to degrade me with his hand.'
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے میرے دادا نے خبر دی اور انہیں ابان بن سعید رضی اللہ عنہ نے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کیا ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ یا رسول اللہ ! یہ تو ابن قوقل کا قاتل ہے اور ابان رضی اللہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا حیرت ہے اس وبر پر جو قدوم الضان سے ابھی اترا ہے اور مجھ پر عیب لگاتا ہے ایک ایسے شخص پر کہ جس کے ہاتھ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں ( ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو ) عزت دی اور ایسا نہ ہونے دیا کہ ان کے ہاتھ سے مجھے ذلیل کرتا ۔
حضرت ابان بن سعیدرضی اللہ عنہ کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ میں نے ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو اگر شہید کیا تو وہ میرے کفر کا زمانہ تھا اور شہادت سے اللہ کی بارگاہ میں عزت حاصل ہوتی ہے جو میرے ہاتھوں انہیں حاصل ہوئی ۔ دوسری طرف اللہ تعالی کا یہ بھی فضل ہوا کہ کفر کی حالت میں ان کے ہاتھ سے مجھے قتل نہیں کروایا جو میری اخروی ذلت کا سبب بنتا اور اب میں مسلمان ہوں اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں ۔ لہذا اب ایسی باتوں کا ذ کر نہ کرنا بہتر ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابان رضی اللہ عنہ کے اس بیان کو سن کر خاموش ہو گئے۔