You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى مَا أَخْبَرَنَا أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى غَيْرَ أُمِّ هَانِئٍ فَإِنَّهَا ذَكَرَتْ أَنَّهُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ اغْتَسَلَ فِي بَيْتِهَا ثُمَّ صَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ قَالَتْ لَمْ أَرَهُ صَلَّى صَلَاةً أَخَفَّ مِنْهَا غَيْرَ أَنَّهُ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ
Narrated Ibn Laila: None informed us that he saw the Prophet offering the Duha (i.e. forenoon) prayer, except Um Ham who mentioned that the Prophet took a bath in her house on the day of the Conquest (of Mecca) and then offered an eight rak`at prayer. She added, I never saw the Prophet offering a lighter prayer than that prayer, but he was performing perfect bowing and prostrations.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو نے ‘ ان سے ابن ابی لیلیٰ نے کہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے سوا ہمیں کسی نے یہ خبر نہیں دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ‘ انہی نے کہا کہ جب مکہ فتح ہو ا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر غسل کیا اور آٹھ رکعت نماز پڑھی ۔ انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے اتنی ہلکی نماز پڑھتے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ پھر بھی اس میں آپ رکوع اور سجدہ پوری طرح کرتے تھے ۔
ہلکی پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ اس نماز میں آپ نے قرات بہت مختصر کی تھی حدیث سے مقصد یہا ں یہ ثابت کرنا ہے کہ فتح مکہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام ام ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھا۔ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے ہاں آپ نے جو نماز ادا فرمائی اس بابت حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ اپنی مشہور کتاب زاد المعاد میں لکھتے ہیں: ثم دخل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دار ام ہانی بنت ابی طالب فاغتسل وصلی ثمان رکعات فی بیتھا وکان ضحی فظنھا من ظنھا صلوۃ الضحی وانما ھذہ صلوۃ الفتح وکان امراءالاسلام اذا فتحوا حصنا او بلدا صلوا عقیب الفتح ھذہ الصلوۃ اقتداءبرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفی القصۃ ما یدل علی انھا بسبب الفتح شکر اللہ علیہ فان ام ھانی قالت ما رایتہ صلاھا قبلھا ولا بعدھا ( زاد المعاد ) یعنی پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے اور آپ نے وہاں غسل فرما کر آٹھ رکعات نماز ان کے گھر میں اداکی اور یہ ضحی کا وقت تھا ۔ پس جس نے گمان کیا اس نے کہا کہ یہ ضحی کی نماز تھی حالانکہ یہ فتح کے شکرانہ کی نماز تھی ۔ بعد میں امراءاسلام کا بھی یہی قاعدہ رہا کہ سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے جب بھی کوئی شہر یا قلعہ فتح کرتے اس نماز کو ادا کرتے تھے اور قصہ میں ایسی دلیل بھی موجود ہے جو اسے نماز شکر انہ ہی ثابت کرتی ہے۔ وہ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کا یہ قول ہے کہ میں نے نہیں دیکھا کہ آپ نے کبھی پہلے یا پیچھے اس نماز کو پڑھا ہو۔ اس سے بھی ثابت ہوا کہ یہ فتح کی خوشی میں شکرانہ کی نماز تھی۔