You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ القَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ، يَقُولُ: بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:164] مِنَ اليَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ، لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا، قَالَ: فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ، بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ، وَأَقْرَعَ بْنِ حابِسٍ، وَزَيْدِ الخَيْلِ، وَالرَّابِعُ: إِمَّا عَلْقَمَةُ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: كُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلاَءِ، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَلاَ تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَمَسَاءً»، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ العَيْنَيْنِ، مُشْرِفُ الوَجْنَتَيْنِ، نَاشِزُ الجَبْهَةِ، كَثُّ اللِّحْيَةِ، مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، مُشَمَّرُ الإِزَارِ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ، قَالَ: «وَيْلَكَ، أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ» قَالَ: ثُمَّ وَلَّى الرَّجُلُ، قَالَ خَالِدُ بْنُ الوَلِيدِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلاَ أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟ قَالَ: «لاَ، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ يُصَلِّي» فَقَالَ خَالِدٌ: وَكَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ وَلاَ أَشُقَّ بُطُونَهُمْ» قَالَ: ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ، فَقَالَ: «إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا، لاَ يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ»، وَأَظُنُّهُ قَالَ: «لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ»
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: `Ali bin Abi Talib sent a piece of gold not yet taken out of its ore, in a tanned leather container to Allah's Apostle . Allah's Apostle distributed that amongst four Persons: 'Uyaina bin Badr, Aqra bin H`Abis, Zaid Al-Khail and the fourth was either Alqama or Amir bin at-Tufail. On that, one of his companions said, We are more deserving of this (gold) than these (persons). When that news reached the Prophet , he said, Don't you trust me though I am the truth worthy man of the One in the Heavens, and I receive the news of Heaven (i.e. Divine Inspiration) both in the morning and in the evening? There got up a man with sunken eyes, raised cheek bones, raised forehead, a thick beard, a shaven head and a waist sheet that was tucked up and he said, O Allah's Apostle! Be afraid of Allah. The Prophet said, Woe to you! Am I not of all the people of the earth the most entitled to fear Allah? Then that man went away. Khalid bin Al-Wahd said, O Allah's Apostle! Shall I chop his neck off? The Prophet said, No, for he may offer prayers. Khalid said, Numerous are those who offer prayers and say by their tongues (i.e. mouths) what is not in their hearts. Allah's Apostle said, I have not been ordered (by Allah) to search the hearts of the people or cut open their bellies. Then the Prophet looked at him (i.e. that man) while the latter was going away and said, From the offspring of this (man there will come out (people) who will recite the Qur'an continuously and elegantly but it will not exceed their throats. (They will neither understand it nor act upon it). They would go out of the religion (i.e. Islam) as an arrow goes through a game's body. I think he also said, If I should be present at their time I would kill them as the nations a Thamud were killed.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہاہم سے عبد الواحد بن زیاد نے بیان کیا ، ان سے عمار ہ بن قعقاع بن شبر مہ نے بیان کیا ، ان سے عبد الرحمن بن ابی نعیم نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ یمن سے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیری کے پتوں سے دباغت دئے ہوئے چمڑے کے ایک تھیلے میں سونے کے چند ڈلے بھیجے ۔ ان سے ( کان کی ) مٹی بھی ابھی صاف نہیں کی گئی تھی ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سونا چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا ۔ عیینہ بن بدر ، اقرع بن حابس ، زید بن خیل اور چوتھے علقمہ رضی اللہ عنہم تھے یا عامر بن طفیل رضی اللہ عنہ تھے ۔ آپ کے اصحاب میں سے ایک صاحب نے اس پر کہا کہ ان لو گو ں سے زیا دہ ہم اس سونے کے مستحق تھے ۔ راوی نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کومعلوم ہوا تو آپ ا نے فرمایا کہ تم مجھ پر اعتبار نہیں کرتے حالانکہ اس اللہ نے مجھ پر اعتبار کیا ہے جو آسمان پر ہے اور اس کی جو آسمان پر ہے وحی میرے پاس صبح و شام آتی ہے ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر ایک شخص جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں ، دونوں رخسار پھولے ہوئے تھے ، پیشانی بھی ابھری ہوئی تھی ، گھنی داڑھی اور سر منڈا ہوا ، تہبند اٹھائے ہوئے تھا ، کھڑا ہوا اور کہنے لگا یارسول اللہ ! اللہ سے ڈرئےے ۔ آپ انے فرمایا ، افسوس تجھ پر کیا میں اس روئے زمین پر اللہ سے ڈرنے کا سب سے زیادہ مستحق نہیں ہوں ۔ راوی نے بیان کیا پھر وہ شخص چلا گیا ۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں کیوں نہ اس شخص کی گردن مار دوں ؟ آپ ا نے فرمایا نہیں شاید وہ نما ز پڑھتا ہو اس پر خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ بہت سے نمازپڑھنے والے ایسے ہیں جو زبان سے اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان کے دل میں وہ نہیں ہوتا ۔ آپ ا نے فرمایا اس کا حکم نہیں ہواہے کہ لوگوں کے دلوں کی کھوج لگاؤں اور نہ اس کا حکم ہواکہ ان کے پیٹ چاک کروں ۔ راوی نے کہا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( منافق ) کی طرف دیکھا تو وہ پیٹھ پھیر کر جارہا تھا ۔ آپ نے فرمایا کہ اس کی نسل سے ایک ایسی قوم نکلے گی جو کتاب اللہ کی تلاوت بڑی خوش الحانی کے ساتھ کرے گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۔ دین سے وہ لوگ اس طرح نکل چکے ہوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے اور میر ا خیال ہے کہ آپ ا نے یہ بھی فرمایا ، اگر میں ان کے دورمیں ہوا تو ثمود کی قوم کی طرح ان کو با لکل قتل کر ڈالوں گا ۔
ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ یہ لوگ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پر ستوں کو چھوڑیں گے ۔ یہ پیش گوئی آپ کی پوری ہوئی ۔ خارجی جن کے یہی اطوار تھے ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ظاہر ہوئے ۔ آپ نے ان کو خوب قتل کیا ۔ ہمارے زمانہ میں بھی ان خارجیوں کے پیر وموجود ہیں ۔ سر منڈے داڑھی نیچی ، ازار اونچی ، ظاہر میں بڑے متقی پرہیز گار غریب مسلمانوں خصوصاً اہلحدیث کو لامذہب اور وہابی قرار دے کر ان پر حملے کرتے ہیں اور یہودونصاری اور مشرکوں سے برابر کا میل جول رکھتے ہیں ۔ ان سے کچھ تعارض نہیںکرتے ۔ ہائے افسوس مسلمانوں کو کیا خبط ہوگیا ہے اپنے بھائیوں میں حضرت محمدا کاکلمہ پڑھنے والوں کو تو ایک ایک مسئلہ پر ستائیں اور غیر مسلموں سے دوستی رکھیں ۔ ایسے مسلمان قیا مت کے دن نبی کریم ا کو منہ کیا دکھلائیں گے ۔ حدیث کے آخری لفظوں کا مطلب یہ ہے کہ ان کے دلوں پر قرآن کا ذرہ برابر بھی اثر نہ ہوگا ۔ ہمارے زمانے میں یہی حال ہے ۔ قرآن پڑھنے کو تو سینکڑوں آدمی پڑھتے ہیں لیکن اس کے معنی اور مطلب میں غور کرنے والے بہت تھوڑے ہیں اور بعض شیا طین کا تو یہ حا ل ہے کہ وہ قرآن وحدیث کا ترجمہ پڑھنے پڑھانے ہی سے منع کر تے ہیں ۔ اُولئِکَ الَّذِینَ لَعَنَہُمُ اللّہُ فَاصَمَّہُم وَاعمی ابصَاَرَہُم ( محمد: 23 )