You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الزَّمَانُ قَدْ اسْتَدَارَ كَهَيْئَةِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ ذُو الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَسَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلَّغُهُ أَنْ يَكُونَ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ فَكَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَكَرَهُ يَقُولُ صَدَقَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ
Narrated Abu Bakra: The Prophet said, Time has taken its original shape which it had when Allah created the Heavens and the Earth. The year is of twelve months, four of which are sacred, and out of these (four) three are in succession, i.e. Dhul-Qa'da, Dhul-Hijja and Al-Muharram, and the fourth is Rajab which is named after the Mudar tribe, between (the month of) Jumaida (ath-thania) and Sha'ban. Then the Prophet asked, Which is this month? We said, Allah and His Apostle know better. On that the Prophet kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then the Prophet said, Isn't it the month of Dhul-Hijja? We replied, Yes. Then he said, Which town is this? We replied, Allah and His Apostle know better. On that he kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then he said, Isn't it the town of Mecca? We replied, Yes, Then he said, Which day is today? We replied, Allah and His Apostle know better. He kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then he said, Isn't it the day of An- Nahr (i.e. sacrifice)? We replied, Yes. He said, So your blood, your properties, (The sub-narrator Muhammad said, 'I think the Prophet also said: And your honor..) are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this city of yours, in this month of yours; and surely, you will meet your Lord, and He will ask you about your deeds. Beware! Do not become infidels after me, cutting the throats of one another. It is incumbent on those who are present to convey this message (of mine) to those who are absent. May be that some of those to whom it will be conveyed will understand it better than those who have actually heard it. (The sub-narrator, Muhammad, on remembering that narration, used to say, Muhammad spoke the truth! ) He (i.e. Prophet) then added twice, No doubt! Haven't I conveyed (Allah's Message) to you?
مجھ سے محمد بن مثنیٰ تے کیا ‘کہا ہم سے عبد الوھاب ثقفی نے بیان کیا کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا‘ان سے محمد بن سرین نے ان سے عبد الرحمن بن بکرہ نے اور ان سے ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر جریر رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا ۔ لوگوں کو خاموش کردو ، پھر فرمایا ، میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، زمانہ اپنی اصل حالت پرگھوم کر آ گیا ہے ۔ اس دن کی طرح جب اللہ نے زمین وآسمان کو پیدا کیا تھا ۔ دیکھو ! سال کے بارہ مہینے ہوتے ہیں ۔ چار ان میں سے حرمت والے مہینے ہیں ۔ تین لگاتار ہیں ، ذی قعد ہ ، ذی الحجہ اور محرم ( اور چوتھا ) رجب مضرجوجمادی الاولیٰ اور شعبان کے بیچ میں پڑتا ہے ۔ ( پھر آ پ نے دریافت فرمایا ) یہ کون سامہینہ ہے ؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوبہتر علم ہے ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے ۔ ہم نے سمجھا شاید آپ مشہور نام کے سوااس کا کوئی اور نام رکھیں گے ۔ لیکن آپ نے فرمایا ، کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے ؟ ہم بولے کہ کیوں نہیں ۔ پھر دریافت فرمایا اور یہشہر کو ن سا ہے ؟ ہم بولے کہ اللہ اور اس کے رسول اکو زیادہ بہترعلم ہے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے ۔ ہم نےسمجھا شاید اس کا کوئی اورنام آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکھیں گے ، جو مشہور نام کے علاوہ ہوگا ۔ ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کیا یہ مکہ نہیں ہے ؟ ہم بولے کیوں نہیں ( یہ مکہ ہی ہے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایااوریہ دن کون سا ہے ؟ ہم بولے کہ اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ بہتر علم ہے ، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے اور ہم نے سمجھاشاید اس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے مشہور نام کے سوا کوئی اورنام رکھیں گے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیایہ یوم النحر ( قربانی کادن ) نہیں ہے ؟ ہم بولے کہ کیوں نہیں ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ پس تمہارا خون اور تمہارامال ۔ محمد نے بیان کیا کہ میرا خیا ل ہے کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا ، اورتمہاری عزت تم پر اسی طرح حرام ہے جس طرح یہ دن کاتمہارے اس شہر اور تمہارے اس مہینے میں اور تم بہت جلد اپنے رب سے ملوگے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا ۔ ہاں ، پس میرے بعد تم گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو ۔ ہاں اور جو یہاں موجود ہیں وہ ان لوگوں کو پہنچادیں جوموجود نہیں ہیں ، ہوسکتاہے کہ جسے وہ پہنچائیں ان میں سے کوئی ایسا بھی ہوجو یہاں بعض سننے والوں سے زیادہ اس ( حدیث ) کو یاد رکھ سکتا ہو ۔ محمد بن سیرین جب اس حدیث کا ذکر کرتے تو فرماتے کہ محمد انے سچ فرمایا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تو کیا میں نے پہنچا دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہ جملہ فرمایا ۔
ہوایہ کہ مشرک کمبخت حرام مہینوں کو اپنے مطلب سے پیچھے ڈال دیتے ۔ محرم میں لڑنا حرام تھامگر ان کو اگر اس ماہ میں لڑنا ہوتا تو محرم کو صفر بنادیتے اور صفر کومحرم قرار دے دیتے ۔ اسی طرح مدتوں سے وہ اپنے اغراض کے تحت مہینوں کو الٹ پھیر کرتے چلے آرہے تھے۔ اتفاق سے جس سال آپ نے حجۃ الوداع کیاتو ذی الحجہ کا ٹھیک مہینہ پڑا جو واقعی حساب سے ہونا چاہئےے تھا۔ اس وقت آپ نے یہ حدیث فرمائی ۔ مطلب آپ کا یہ تھا کہ اب آئندہ غلط حساب نہ ہونا چاہئےے اور مہینوں کا شمار بالکل ٹھیک گنتی کے موافق ہونا چاہئےے۔ ماہ رجب کو قبیلہ مضر کی طرف اس لیے منسوب کیاکہ قبیلہ مضر والے اور عربوں سے زیادہ ماہ رجب کی تعظیم کرتے ، اس میں لڑائی بھڑائی کے لیے ہر گز تیار نہ ہوتے ۔ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے اصولی احکام کا ابلاغ فرمایا اور مسلمانوں کو آپس میں لڑنے جھگڑنے سے خاص طور پر منع فرمایا ، مگر صدافسوس ! کہ امت میں اختلاف پھر انشقاق وافتراق کا جو منظر دیکھا جارہا ہے۔ اس سے اندازہ لگاےا جاسکتاہے کہ مسلمانوں نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت پر کہاں تک عمل درآمد کیا ہے۔ اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے روایت میں حجۃ الوداع کا ذکر ہے ۔ باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔ حضرت محمد بن سیرین تابعین میں بڑے زبردست عالم ، فقیہ ، محدث ، متقی ، باخدا بزرگ گزرے ہیں ۔ اتنے نیک تھے کہ ان کو دیکھنے سے خدا یاد آجاتا تھا ۔ موت کو بکثرت یاد فرماتے تھے۔ خواب کی تعبیر میں بھی امام فن تھے ۔ 77سال کی عمر پاکر110ھ میں انتقال فرمایا۔ رحمہ اللہ تعالیٰ۔