You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ إِنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَحِيحٌ يَقُولُ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُحَيَّا أَوْ يُخَيَّرَ فَلَمَّا اشْتَكَى وَحَضَرَهُ الْقَبْضُ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِ عَائِشَةَ غُشِيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا أَفَاقَ شَخَصَ بَصَرُهُ نَحْوَ سَقْفِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى فَقُلْتُ إِذًا لَا يُجَاوِرُنَا فَعَرَفْتُ أَنَّهُ حَدِيثُهُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ
Narrated Aisha: When Allah 's Apostle was in good health, he used to say, Never does a prophet die unless he is shown his place in Paradise ( before his death ), and then he is made alive or given option. When the Prophet became ill and his last moments came while his head was on my thigh, he became unconscious, and when he came to his senses, he looked towards the roof of the house and then said, O Allah! (Please let me be) with the highest companion. Thereupon I said, Hence he is not going to stay with us? Then I came to know that his state was the confirmation of the narration he used to mention to us while he was in good health.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہاہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہ عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا تندرستی کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایاکرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی گئی تو پہلے جنت میں اس کی قیا م گا ہ اسے ضرور دکھا دی گئی ، پھراسے اختیا ر دیا گیا ( راوی کو شک تھا کہ لفظ یحیا ہے یا یخیر ، دونو ں کا مفہوم ایک ہی ہے ) پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے اور وقت قریب آگیا تو سر مبارک عائشہ رضی اللہ عنہا کی ران پر تھا اور آپ پر غشی طاری ہوگئی تھی ، جب کچھ ہوش ہوا تو آپ کی آنکھیں گھر کی چھت کی طرف اٹھ گئیں اور آپ نے فرمایا ۔ اللہم فی الرفیق الاعلیٰ ۔ میں سمجھ گئی کہ اب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ( یعنی دنیا وی زندگی کو ) پسند نہیں فرمائیں گے ۔ مجھے وہ حدیث یاد آ گئی جو آپ نے تندرستی کے زمانے میں فرمائی تھی ۔