You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ فَأَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ فَزَعَمَ أَنِّي لَا أَقْدِرُ أَنْ أُعِيدَهُ كَمَا كَانَ وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ لِي وَلَدٌ فَسُبْحَانِي أَنْ أَتَّخِذَ صَاحِبَةً أَوْ وَلَدًا
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, Allah said, 'The son of Adam tells a lie against me though he has no right to do so, and he abuses Me though he has no right to do so. As for his telling a lie against Me, it is that he claims that I cannot recreate him as I created him before; and as for his abusing Me, it is his statement that I have offspring. No! Glorified be Me! I am far from taking a wife or offspring.'
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہاہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں عبد اللہ بن ابی حسین نے ، ان سے ان سے نافع بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ ارشاد فرما تا ہے ، ابن آدم نے مجھے جھٹلایا حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا ۔ اس نے مجھے گالی دی ، حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا ۔ اس کا مجھے جھٹلانا تو یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ میں اسے دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں ہوںاور اس کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ میرے لیے اولاد بتاتاہے ، میری ذات اس سے پاک ہے کہ میں اپنے لیے بیوی یا اولاد بناؤں ۔
نجران کے نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا اور مکہ کے مشرک فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بتلایا کرتے تھے۔ ان کی تر دید میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی بہت سی مشرک قوموں میں قوموں میں ایسے غلط تصورات مختلف شکلوں میں آج بھی موجود ہیں۔ مگر یہ سب تصورات باطلہ ہیں۔ اللہ کی ذات کے بارے میں صحیح ترین تصور وہی ہے جو اسلام نے پیش کیا ہے جس کا ذکر سورۃ اخلاص میں ہے۔