You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثنا يوسف بن راشد، حدثنا جرير، وأبو أسامة ـ واللفظ لجرير ـ عن الأعمش، عن أبي صالح، وقال أبو أسامة، حدثنا أبو صالح، عن أبي سعيد الخدري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعى نوح يوم القيامة فيقول لبيك وسعديك يا رب. فيقول هل بلغت فيقول نعم. فيقال لأمته هل بلغكم فيقولون ما أتانا من نذير. فيقول من يشهد لك فيقول محمد وأمته. فتشهدون أنه قد بلغ . {ويكون الرسول عليكم شهيدا} فذلك قوله جل ذكره {وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس ويكون الرسول عليكم شهيدا} والوسط العدل.
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Messenger said, Noah will be called on the Day of Resurrection and he will say, 'Labbaik and Sa`daik, O my Lord!' Allah will say, 'Did you convey the Message?' Noah will say, 'Yes.' His nation will then be asked, 'Did he convey the Message to you?' They will say, 'No Warner came to us.' Then Allah will say (to Noah), 'Who will bear witness in your favor?' He will say, 'Muhammad and his followers. So they (i.e. Muslims) will testify that he conveyed the Message. And the Apostle (Muhammad) will be a witness over yourselves, and that is what is meant by the Statement of Allah Thus We have made of you a just and the best nation that you may be witnesses over mankind and the Apostle (Muhammad) will be a witness over yourselves. (2.143)
ہم سے یوسف بن راشد نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر اور ابو اسامہ نے بیان کیا ۔ ( حدیث کے الفاظ جریر کی روایت کے مطابق ہیں ) ان سے اعمش نے ، ان سے ابو صالح نے اور ابو اسامہ نے بیان کیا ( یعنی اعمش کے واسطہ سے کہ ) ہم سے ابو صالح نے بیا ن کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قیامت کے دن نوح علیہ السلام کو بلایا جائے گا ۔ وہ عرض کریں گے ، لبیک وسعدیک ، یارب ! اللہ رب العزت فرمائے گا ، کیا تم نے میرا پیغام پہنچا دیا تھا ؟ نوح علیہ السلام عرض کریں گے کہ میں نے پہنچا دیا تھا ، پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا ، کیا انہوں نے تمہیں میرا پیغام پہنچا دیا تھا ؟ وہ لوگ کہیں گے کہ ہمارے یہاں کوئی ڈرانے والا نہی آیا ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ( نوح علیہ السلام سے ) کہ آپ کے حق میں کوئی گواہی بھی دے سکتاہے ؟ وہ کہیں گے کہ محمد ( ا ) اور ان کی امت میری گواہ ہے ۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ان کے حق میں گواہی دے گی کہ انہوں نے پیغام پہنچا دیا تھا اور رسول ( یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی امت کے حق میں گواہی دیں گے ( کہ انہوں نے سچی گواہی دی ہے ) یہی مراد ہے اللہ کے اس ارشادسے کہ ” اور اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط بنا یا تاکہ تم لوگوں کے لیے گواہی دو اور رسول تمہارے لیے گواہی دیں ۔ “ آیت میں لفظ وسط کے معنی عادل منصف بہتر کے ہیں ۔
یہ جملہ حدیث میں داخل ہے راوی کا کلام نہیں ہے۔ وسط کے معنی بہتر کے ہیں۔ عرب لوگ کہتے ہیں۔ فلان وسط فی قومہ یعنی فلاں اپنی قوم میں سب سے بہتر آدمی ہے۔ ابو معاویہ کی روایت میں اتنازیادہ ہے کہ پر ور دگا ر پوچھے گا تم کو کیسے معلوم ہوا، وہ عرض کریں گے ہمارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو خبر دی تھی کہ اگلے پیغمبروں نے اپنی اپنی امتوں کو اللہ کے حکم پہنچا دئیے اور ان کی خبر سچی ہے۔ اس حدیث سے یہ قانون نکلا کہ اگر سنی ہوئی بات کا یقین ہوجا ئے تو اس کی گواہی دینا درست ہے۔