You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا محمد بن خازم، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ كانت قريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة، وكانوا يسمون الحمس، وكان سائر العرب يقفون بعرفات، فلما جاء الإسلام أمر الله نبيه صلى الله عليه وسلم أن يأتي عرفات، ثم يقف بها ثم يفيض منها، فذلك قوله تعالى {ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس}
Narrated `Aisha: The Quraish people and those who embraced their religion, used to stay at Muzdalifa and used to call themselves Al-Hums, while the rest of the Arabs used to stay at `Arafat. When Islam came, Allah ordered His Prophet to go to `Arafat and stay at it, and then pass on from there, and that is what is meant by the Statement of Allah:-- Then depart from the place whence all the people depart...... (2.199)
ہم سے علی بن عبدا للہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے محمد بن حازم نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ قریش اور ان کے طریقے کی پیروی کرنے والے عرب ( حج کے لیے ) مزدلفہ میں ہی وقوف کیا کرتے تھے ، اس کا نام انہوں ” الحمس “ رکھا تھااور باقی عرب عرفات کے میدان میں وقوف کرتے تھے ۔ پھر جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ آپ عرفات میں آئیں اور وہیں وقوف کریں اور پھر وہاں سے مزدلفہ آئیں ۔ آیت ثم افیضوا من حیث افاض الناس سے یہی مراد ہے ۔
قریش کو بھی عرفات میں وقوف کا حکم دیا گیا۔ الحمس کے معنی دین میں پکے اور سخت کے ہیں۔ ان لوگوں کا خیا ل یہ تھا کہ ہم قریش حرم کے خادم ہیں۔ حرم کی سرحد سے ہم باہر نہیں جاتے۔ عرفات حل میں ہے یعنی حرم کی سرحد سے باہر ہے۔ قریش کے اس غلط خیال کی اصلاح کی گئی اور سب کے لیے عرفات ہی کا وقوف واجب قرار پایا۔