You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثني الصلت بن محمد، حدثنا أبو أسامة، عن إدريس، عن طلحة بن مصرف، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ {ولكل جعلنا موالي} قال ورثة. {والذين عاقدت أيمانكم} كان المهاجرون لما قدموا المدينة يرث المهاجر الأنصاري دون ذوي رحمه للأخوة التي آخى النبي صلى الله عليه وسلم بينهم فلما نزلت {ولكل جعلنا موالي} نسخت، ثم قال {والذين عاقدت أيمانكم } من النصر، والرفادة والنصيحة، وقد ذهب الميراث ويوصي له. سمع أبو أسامة إدريس، وسمع إدريس طلحة.
Narrated Ibn `Abbas: Regarding the Verse: To everyone, We have appointed heirs. (4.33) 'Mawali' means heirs. And regarding:-- And those to whom your right hands have pledged. When the Emigrants came to Medina, an Emigrant used to be the heir of an Ansari with the exclusion of the latter's relatives, and that was because of the bond of brotherhood which the Prophet had established between them (i.e. the Emigrants and the Ansar). So when the Verses:-- To everyone We have appointed heirs. was revealed, (the inheritance through bond of brotherhood) was cancelled. Ibn `Abbas then said: And those to whom your right hands have pledged. is concerned with the covenant of helping and advising each other. So allies are no longer to be the heir of each other, but they can bequeath each other some of their property by means of a will.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ، ان سے ادریس نے ، ان سے طلحہ بن مصرف نے ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ( آیت میں ) ” لکل جعلنا موالی “ سے مراد وارث ہیں اور والذین عقدت ایمانکم کی تفسیر یہ ہے کہ شروع میں جب مہاجرین مدینہ آئے تو قرابت داروں کے علاوہ انصار کے وارث مہاجرین بھی ہوتے تھے ۔ اس بھائی چارہ کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین اور انصار کے درمیان کرایا تھا ، پھر جب یہ آیت نازل ہوئی کہ لکل جعلنا موالی تو پہلا طریقہ منسوخ ہو گیا پھر بیان کیا کہ والذین عقدت ایمانکم سے وہ لوگ مراد ہیں ، جن سے دوستی اور مدد اور خیر خواہی کی قسم کھا کر عہد کیا جائے ۔ لیکن اب ان کے لیے میراث کا حکم منسوخ ہو گیا ۔ مگر وصیت کا حکم رہ گیا ۔ اس اسناد میں ابو اسامہ نے ادریس سے اور ادریس نے طلحہ بن مصرف سے سنا ہے ۔
مہاجرین جب مدینہ آئے تو انصار نے ان کو منہ بولا بھائی بنا لیا تھا۔ یہاں تک کہ ان کو اپنے ترکہ میں حصہ دار بنا لیا ، بعد میں بتلایا گیا کہ ترکہ کے وارث صرف اولاداور متعلقین ہی ہو سکتے ہیں۔ ہاں تہائی مال کی وصیت کرنے کا حق دیا گیا ، اگر مرنے والا چاہے تو یہ وصیت اپنے منہ بولے بھائیوں کے لیے بھی کرسکتا ہے۔