You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا أبو أسامة، حدثنا هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ {ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن} إلى قوله {وترغبون أن تنكحوهن}. قالت هو الرجل تكون عنده اليتيمة، هو وليها ووارثها، فأشركته في ماله حتى في العذق، فيرغب أن ينكحها، ويكره أن يزوجها رجلا، فيشركه في ماله بما شركته فيعضلها فنزلت هذه الآية.
Narrated `Aisha: Regarding the Verse:-- They ask your instruction concerning the women. Say: Allah instructs you about them and yet whom you desire to marry. (4.127) (has been revealed regarding the case of) a man who has an orphan girl, and he is her guardian and her heir. The girl shares with him all his property, even a date-palm (garden), but he dislikes to marry her and dislikes to give her in marriage to somebody else who would share with him the property she is sharing with him, and for this reason that guardian prevents that orphan girl from marrying. So, this Verse was revealed: (And Allah's statement:) If a woman fears cruelty or desertion on her husband's part. (4.128)
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو اسامہ حماد بن اسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت ” لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ مانگتے ہیں ۔ آپ کہہ دیں کہ اللہ تمہیں ان کے بارے میں ( وہی ) فتویٰ دیتا ہے ۔ آیت ” وترغبون ان تنکحوھن “ تک انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت ایسے شخص کے بارے میں نازل ہوئی کہ اگر اس کی پرورش میں کوئی یتیم لڑکی ہو اور وہ اس کا ولی اور وارث بھی ہو اور لڑکی اس کے مال میں بھی حصہ دار ہو ۔ یہاں تک کہ کھجور کے درخت میں بھی ۔ اب وہ شخص خود اس لڑکی سے نکاح کرنا چاہے ، کیو نکہ اسے یہ پسند نہیں کہ کسی دوسرے سے اس کا نکاح کر دے کہ وہ اس کے اس مال میں حصہ دار بن جائے ، جس میں لڑکی حصہ دار تھی ، اس وجہ سے اس لڑکی کا کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ ہونے دے تو ایسے شخص کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی ۔
وہ شخص خود بھی واجبی مہر پر اس لڑکی سے نکاح نہ کرے بلکہ مہر کم دینا چاہے تو ایسے نکاح سے اللہ نے منع فرمایا اور یہ حکم دیا کہ اگر تم پورے پورے مہر پر اس سے نکاح کرنا نہ چاہو تو دوسرے شخص سے اسے نکاح کرنے سے منع نہ کرو۔ کہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک چچیری بہن تھی، بد صورت۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ خود اس سے نکاح کرنا نہیں چاہتے تھے اور مال اسباب کے خیال سے یہ بھی نہیں چاہتے تھے کہ کوئی دوسرا شخص اس سے نکاح کرے کیونکہ وہ اس کے مال کا دعویٰ کرے گا۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ آیت سے صاف ظاہر ہے کہ صنف نازک کا کسی بھی قسم کا نقصان شریعت میں سخت نا پسند ہے۔