You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، قال البحيرة التي يمنع درها للطواغيت فلا يحلبها أحد من الناس. والسائبة كانوا يسيبونها لآلهتهم لا يحمل عليها شىء. قال وقال أبو هريرة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم رأيت عمرو بن عامر الخزاعي يجر قصبه في النار، كان أول من سيب السوائب . والوصيلة الناقة البكر تبكر في أول نتاج الإبل، ثم تثني بعد بأنثى. وكانوا يسيبونهم لطواغيتهم إن وصلت إحداهما بالأخرى ليس بينهما ذكر. والحام فحل الإبل يضرب الضراب المعدود، فإذا قضى ضرابه ودعوه للطواغيت وأعفوه من الحمل فلم يحمل عليه شىء وسموه الحامي.
Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: Bahira is a she-camel whose milk is kept for the idols and nobody is allowed to milk it; Sa'iba was the she-camel which they used to set free for their gods and nothing was allowed to be carried on it. Abu Huraira said: Allah's Messenger said, I saw `Amr bin 'Amir Al-Khuza`i (in a dream) dragging his intestines in the Fire, and he was the first person to establish the tradition of setting free the animals (for the sake of their deities), Wasila is the she-camel which gives birth to a she-camel as its first delivery, and then gives birth to another she-camel as its second delivery. People (in the Pre-lslamic periods of ignorance) used to let that she camel loose for their idols if it gave birth to two she-camels successively without giving birth to a male camel in between. 'Ham' was the male camel which was used for copulation. When it had finished the number of copulations assigned for it, they would let it loose for their idols and excuse it from burdens so that nothing would be carried on it, and they called it the 'Hami.' Abu Huraira said, I heard the Prophet saying so.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ” بحیرہ “ اس اونٹنی کو کہتے تھے جس کا دودھ بتوں کے لیے روک دیا جاتا اور کوئی شخص اس کے دودھ کو دوہنے کا مجاز نہ سمجھا جاتا اور ” سائبہ “ اس اونٹنی کو کہتے تھے جسے وہ اپنے دےوتاؤں کے نام پر آزاد چھوڑ دیتے اور اس سے بار برداری و سواری وغیرہ کا کا م نہ لیتے ۔ سعید راوی نے بیان کیا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو دیکھا کہ وہ اپنی آنتوں کو جہنم میں گھسیٹ رہا تھا ، اس نے سب سے پہلے سانڈ چھوڑ نے کی رسم نکالی تھی ۔ اور ” وصیلۃ “ اس جوان اونٹنی کو کہتے تھے جو پہلی مرتبہ مادہ بچہ جنتی اور پھر دوسری مرتبہ بھی مادہ ہی جنتی ، اسے بھی وہ بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے لیکن اسی صورت میں جبکہ وہ برابر دو مرتبہ مادہ بچہ جنتی اور اس درمیان میں کوئی نر بچہ نہ ہوتا ۔ اور ” حام “ وہ نر اونٹ جو مادہ پر شمار سے کئی دفعہ چڑھتا ( اس کے نطفے سے دس بچے پیدا ہو جاتے ) جب وہ اتنی صحبتیں کر چکتا تو اس کو بھی بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے اوربوجھ لادنے سے معاف کر دیتے ( نہ سواری کرتے ) اس کا نام حام رکھتے اور ابو الیمان ( حکم بن نافع ) نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہوں نے زہری سے سنا ، کہا میں نے سعید بن مسیب سے یہی حدیث سنی جو اوپر گزری ۔ سعید نے کہا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ( وہی عمرو بن عامر خزاعی کا قصہ جو اوپر گزرا ) اور یزید بن عبد اللہ بن ہاد نے بھی اس حدیث کو ابن شہاب سے روایت کیا ۔ انہوں نے سعید بن مسیب سے ، انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، کہا میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔