You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا حَيْوَةُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا جَاءَهُ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَا تَسْمَعُ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ لَا تُقَاتِلَ كَمَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَغْتَرُّ بِهَذِهِ الْآيَةِ وَلَا أُقَاتِلُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَغْتَرَّ بِهَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا إِلَى آخِرِهَا قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ قَدْ فَعَلْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ كَانَ الْإِسْلَامُ قَلِيلًا فَكَانَ الرَّجُلُ يُفْتَنُ فِي دِينِهِ إِمَّا يَقْتُلُونَهُ وَإِمَّا يُوثِقُونَهُ حَتَّى كَثُرَ الْإِسْلَامُ فَلَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ فَلَمَّا رَأَى أَنَّهُ لَا يُوَافِقُهُ فِيمَا يُرِيدُ قَالَ فَمَا قَوْلُكَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ مَا قَوْلِي فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ أَمَّا عُثْمَانُ فَكَانَ اللَّهُ قَدْ عَفَا عَنْهُ فَكَرِهْتُمْ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُ وَأَمَّا عَلِيٌّ فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَتَنُهُ وَأَشَارَ بِيَدِهِ وَهَذِهِ ابْنَتُهُ أَوْ بِنْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ
Narrated Ibn `Umar: That a man came to him (while two groups of Muslims were fighting) and said, O Abu `Abdur Rahman! Don't you hear what Allah has mentioned in His Book: 'And if two groups of believers fight against each other...' (49.9) So what prevents you from fighting as Allah has mentioned in His Book? ' Ibn `Umar said, O son of my brother! I would rather be blamed for not fighting because of this Verse than to be blamed because of another Verse where Allah says: 'And whoever kills a believer intentionally... (4.93) Then that man said, Allah says:-- 'And fight them until there is no more afflictions (worshipping other besides Allah) and the religion (i.e. worship) will be all for Allah (Alone) (8.39) Ibn `Umar said, We did this during the lifetime of Allah's Messenger when the number of Muslims was small, and a man was put to trial because of his religion, the pagans would either kill or chain him; but when the Muslims increased (and Islam spread), there was no persecution. When that man saw that Ibn `Umar did not agree to his proposal, he said, What is your opinion regarding `Ali and `Uthman? Ibn `Umar said, What is my opinion regarding `Ali and `Uthman? As for `Uthman, Allah forgave him and you disliked to forgive him, and `Ali is the cousin and son-in-law of Allah's Messenger . Then he pointed out with his hand and said, And that is his daughter's (house) which you can see.
ہم سے حسن بن عبد العزیز نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدا للہ بن یحییٰ نے ، کہا ہم سے حیوہ بن شریح نے ، انہوں نے بکر بن عمرو سے ، انہوں نے بکیر سے ، انہوں نے نافع سے ، انہوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ ایک شخص ( حبان یا علاءبن عرار نامی ) نے پوچھا ابوعبدالرحمن ! آپ نے قرآن کی یہ آیت نہیں سنی کہ جب مسلمانوں کی دو جماعتیں لڑنے لگیں الخ ، اس آیت کے بموجب تم ( حضرت علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں سے ) کیوں نہیں لڑتے جیسے اللہ نے فرمایا (( فقاتلوا التی تبغی )) انہوں نے کہا میرے بھتیجے اگر میں اس آیت کی تاویل کر کے مسلمانوں سے نہ لڑوں تو یہ مجھ کو اچھا معلوم ہوتا ہے بہ نسبت اس کے کہ میں اس آیت (( ومن یقتل مومنا متعمدا )) کی تاویل کروں ، وہ شخص کہنے لگا اچھا اس آیت کو کیا کروگے جس میں مذکور ہے کہ ان سے لڑو تاکہ فتنہ باقی نہ رہے اور سارا دین اللہ کا ہو جائے ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا ( واہ واہ ) یہ لڑائی تو ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کر چکے ، اس وقت مسلمان بہت تھوڑے تھے اور مسلمان کو اسلام اختیار کرنے پر تکلیف دی جاتی ۔ قتل کرتے ، قید کرتے یہاں تک کہ اسلام پھیل گیا ۔ مسلمان بہت ہو گئے اب فتنہ جو اس آیت میں مذکور ہے وہ کہاں رہا ، جب اس شخص نے دیکھا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کسی طرح لڑائی پر اس کے موافق نہیں ہوتے تو کہنے لگا اچھا بتلاؤ علی رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں تمہارا کیا اعتقاد ہے ؟ انھوں نے کہا ہاں یہ کہو تو سنو ، علی اور عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں اپنا اعتقاد بیان کرتا ہوں ۔ عثمان رضی اللہ عنہ کا جو قصور تم بیان کرتے ہو ( کہ وہ جنگ احد میں بھاگ نکلے ) تو اللہ نے ان کا یہ قصور معاف کردیا مگر تم کو یہ معافی پسند نہیں ( جب تو اب تک ان پر قصور لگاتے جاتے ہو ) اورعلی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ تو ( سبحان اللہ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زادبھائی اور آپ داماد بھی تھے اور ہاتھ سے اشارہ کر کے بتلایا یہ ان کا گھر ہے جہاں تم دیکھ رہے ہو ۔
یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تقرب اور علو مرتبہ تو ان کے گھر کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ان کا گھر ملا ہوا ہے اور قرابت قریب یہ کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور آپ کے داماد بھی تھے۔ ایسے صاحب فضیلت کی نسبت بد اعتقادی کرنا کم بختی کی نشانی ہے۔ شاید یہ شخص خوارج میں سے ہوگا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ دونوں کی تکفیر کرتے ہیں۔ ( وحیدی ) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا مطلب یہ تھا کہ موجودہ جنگ خانگی ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کافروں سے ہماری جنگ دنیا کی حکومت یا سرداری کے لیے نہیں بلکہ خالص دین کے لیے تھی تاکہ کافروں کا غرور ٹوٹ جائے اور مسلمان ان کی ایذاءسے محفوظ رہیں تم تو دنیا کی سلطنت اور حکومت اور خلافت حاصل کرنے کے لیے لڑ رہے ہو اور دلیل اس آیت سے لیتے ہو جس کا مطلب دوسرا ہے۔ قرآن مجید کی آیات کو بے محل استعمال کرنے والوں نے اسی طرح امت میں فتنے اورفساد پیدا کئے اور ملت کے شیرازے کو منتشر کردیا ہے۔ آج کل بھی بہت سے نام نہاد عالم بے محل آیات واحادیث کواستعمال کرنے والے بکثرت موجود ہیں جو ہر وقت مسلمانوں کو لڑاتے رہتے ہیں۔ ھداھم اللہ الیٰ صراط مستقیم۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے اس طرز عمل میں بہت سے اسباق پوشیدہ ہیں ، کاش ! ہم غور کر سکیں۔