You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الجُعْفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ حَكِيمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، عَاصِبٌ رَأْسَهُ بِخِرْقَةٍ، فَقَعَدَ عَلَى المِنْبَرِ [ص:101]، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّهُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنَّ عَلَيَّ فِي نَفْسِهِ وَمَالِهِ مِنْ أَبِي بكْرِ بْنِ أَبِي قُحَافَةَ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنَ النَّاسِ خَلِيلًا لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، وَلَكِنْ خُلَّةُ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ، سُدُّوا عَنِّي كُلَّ خَوْخَةٍ فِي هَذَا المَسْجِدِ، غَيْرَ خَوْخَةِ أَبِي بَكْرٍ»
Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle in his fatal illness came out with a piece of cloth tied round his head and sat on the pulpit. After thanking and praising Allah he said, There is no one who had done more favor to me with life and property than Abu Bakr bin Abi Quhafa. If I were to take a Khalil, I would certainly have taken Abu- Bakr but the Islamic brotherhood is superior. Close all the small doors in this mosque except that of Abu Bakr.
ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، انھوں نے کہا مجھ سے میرے باپ جریر بن حازم نے بیان کیا، انھوں نے کہا میں نے یعلی بن حکیم سے سنا، وہ عکرمہ سے نقل کرتے تھے، وہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں باہر تشریف لائے۔ سر سے پٹی بندھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے، اللہ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا، کوئی شخص بھی ایسا نہیں جس نے ابوبکر بن ابوقحافہ سے زیادہ مجھ پر اپنی جان و مال کے ذریعہ احسان کیا ہو اور اگر میں کسی کو انسانوں میں جانی دوست بناتا تو ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) کو بناتا۔ لیکن اسلام کا تعلق افضل ہے۔ دیکھو ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) کی کھڑکی چھوڑ کر اس مسجد کی تمام کھڑکیاں بند کر دی جائیں۔
مسجدنبوی کی ابتدائی تعمیر کے وقت اہل اسلام کا قبلہ بیت المقدس تھا۔ بعد میں قبلہ بدلا گیا اورکعبہ مقدس قبلہ قرارپایا۔ جو مدینہ سے جانب جنوب تھا۔ چونکہ صحابہ کرام کے مکانات کی طرف کھڑکیاں بنادی گئی تھیں۔ بعد میں آپ نے مشرق و مغرب کے تمام دروازوں کو بند کرنے کا حکم دیا۔ صرف شمالی صدردروازہ باقی رکھا گیا اوران تمام کھڑکیوں کو بھی بند کرنے کا حکم صادر فرمایا۔ مگر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مکان کی جانب والی کھڑکی باقی رکھی گئی۔ اس میں آپ کی خلافت کی طرف بھی اشارہ تھا کہ خلافت کے زمانہ میں نماز پڑھاتے وقت ان کو آنے جانے میں سہولت رہے گی۔ خلیل سے مراد محبت کا وہ آخری درجہ ہے جو صرف بندہ مومن اللہ ہی کے ساتھ قائم کرسکتاہے۔ اسی لیے آپ نے ایسا فرمایا۔ اس کے بعد اسلامی اخوت ومحبت کا آخری درجہ آپ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ قراردیا۔ آج بھی مسجد نبوی میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی اس کھڑکی کی جگہ پر بطور یادگار کتبہ لگا ہواہے۔ جس کو دیکھ کر یہ سارے واقعات سامنے آجاتے ہیں۔ ان احادیث سے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی بڑی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ باب اور حدیث کی مطابقت ظاہر ہے۔