You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا رَأَى مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِمَا مَا ذُكِرَ فِي الْقُرْآنِ مِنْ التَّلَاعُنِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قُضِيَ فِيكَ وَفِي امْرَأَتِكَ قَالَ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا شَاهِدٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَارَقَهَا فَكَانَتْ سُنَّةً أَنْ يُفَرَّقَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَكَانَتْ حَامِلًا فَأَنْكَرَ حَمْلَهَا وَكَانَ ابْنُهَا يُدْعَى إِلَيْهَا ثُمَّ جَرَتْ السُّنَّةُ فِي الْمِيرَاثِ أَنْ يَرِثَهَا وَتَرِثَ مِنْهُ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهَا
Narrated Sahl bin Sa`d: A man came to Allah's Messenger and said, O Allah's Messenger ! Suppose a man saw another man with his wife, should he kill him whereupon you might kill him (i.e. the killer) (in Qisas) or what should he do? So Allah revealed concerning their case what is mentioned of the order of Mula'ana. Allah's Apostle said to the man, The matter between you and your wife has been decided. So they did Mula'ana in the presence of Allah's Messenger and I was present there, and then the man divorced his wife. So it became a tradition to dissolve the marriage of those spouses who were involved in a case of Mula'ana. The woman was pregnant and the husband denied that he was the cause of her pregnancy, so the son was (later) ascribed to her. Then it became a tradition that such a son would be the heir of his mother, and she would inherit of him what Allah prescribed for her.
مجھ سے ابو الربیع سلیمان بن داؤد نے بیان کیا ، کہا ہم سے فلیح نے ، ان سے زہری نے ، ان سے سہل بن سعد نے کہ ایک صاحب ( یعنی عویمر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ایسے شخص کے متعلق آپ کا کیا ارشاد ہے جس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر مرد کو دیکھا ہو کیا وہ اسے قتل کردے ؟ لیکن پھرآپ قصاص میں قاتل کو قتل کردیں گے ۔ پھر اسے کیا کرنا چاہئے ؟ انہیں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے دو آیات نازل کیں جن میں ” لعان “ کا ذکر ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارے اور تمہاری بیوی کے بارے میں فیصلہ کیا جا چکا ہے ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر دونوں میاں بیوی نے لعان کیا اور میں اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا ۔ پھر آپ نے دونوں میں جدائی کرادی اور دو لعان کرنے والوں میں اس کے بعد یہی طریقہ قائم ہوگیا کہ ان میں جدائی کرا دی جائے ۔ ان کی بیوی حاملہ تھیں ، لیکن انہوں نے اس کا بھی انکارکردیا ۔ چنانچہ جب بچہ پیدا ہوا تو اسے ماں ہی کے نام سے پکارا جانے لگا ۔ میراث کا یہ طریقہ ہوا کہ بیٹا ماںکا وارث ہوتا ہے اور ماں اللہ کے مقرر کئے ہوئے حصہ کے مطابق بیٹے کی وارث ہوتی ہے ۔
لعان کا بچہ اپنے باپ کا تو وارث نہ ہوگا کیونکہ باپ نے اپنا بیٹا ہونے سے انکار کیا ہے ماں کا وارث ضرور ہوگا۔ اس لئے کہ ماں نے اس کا ولد الزنا ہونا تسلیم نہیں کیا۔