You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ عَلَى عَائِشَةَ فَشَبَّبَ وَقَالَ حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ قَالَتْ لَسْتَ كَذَاكَ قُلْتُ تَدَعِينَ مِثْلَ هَذَا يَدْخُلُ عَلَيْكِ وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ فَقَالَتْ وَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنْ الْعَمَى وَقَالَتْ وَقَدْ كَانَ يَرُدُّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated Masruq: Hassan came to Aisha and said the following poetic Verse: 'A chaste pious woman who arouses no suspicion. She never talks against chaste heedless women behind their backs.' `Aisha said, But you are not, I said (to `Aisha), Why do you allow such a person to enter upon you after Allah has revealed: ...and as for him among them who had the greater share therein'? (24.11) She said, What punishment is worse than blindness? She added, And he used to defend Allah's Apostle against the pagans (in his poetry).
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابوالضحیٰ نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا ، کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور یہ شعر پڑھا ۔ عفیفہ اور بڑی عقلمند ہیں ، ان کے متعلق کسی کو شبہ بھی نہیں گزر سکتا ۔ آپ غافل اور پاک دامن عورتوں کا گوشت کھانے سے کامل پرہیز کرتی ہیں ۔ “ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، لیکن اے حسان ! تو ایسا نہیں ہے ۔ بعد میں میں نے عرض کیا آپ ایسے شخص کو اپنے پاس آنے دیتی ہیں ؟ اللہ تعالیٰ تو یہ آیت بھی نازل کر چکا ہے کہ ” اور جس نے ان میں سے سب سے بڑا حصہ لیا الخ ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نابینا ہوجانے سے بڑھ کر اور کیا عذاب ہوگا ، پھر انہوں نے کہا کہ حسان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کفار کی ہجو کا جواب دیا کرتے تھے ( کیا یہ شرف ان کے لئے کم ہے )
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مطلب یہ تھا کہ حسان رضی اللہ عنہ نے اگر ایک غلطی کی تو دوسرا ہنر بھی کیا۔ اس ہنر کے مقابل ان کا عیب در گزر کرنے کے لائق ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ آنحضرت نے حسان سے فرمایا ” روح القدس تیری مدد پر ہے جب تک تو اللہ ورسول کی طرف سے کافروں کا رد کرے۔ “ کافر آنحضرت کی اسلام اور مسلمانوں کی شعر میں بھی ہجو کیا کرتے تھے ان کے جواب کے لئے اللہ نے حضرت حسان کو کھڑا کر دیا وہ کافروں کی ایسی ہجو کرتے کہ ان کے دلوں پر چوٹ لگتی۔ حضرت عائشہ کے اس ارشاد کا مطلب یہ تھاکہ ایک طرف اگر حسان سے یہ غلطی ہوگئی کہ وہ تہمت تراشنے والوں کے ساتھ ہو گئے تو دوسری طرف یہ ہنر بھی اللہ نے ان کو دیا کہ وہ کفار کی نظم ونثر ہر طرح سے ہجو کرتے تھے ۔ اس عظیم ہنر کے ہوتے ہوئے ان کا ایک عیب در گزر کرنے کے قابل ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حسان سے فرمایا کہ روح القدس تیری مدد پر ہے جب تک تو اللہ ورسول کی حمایت اور کافروں کی مذمت جوابی طور پر کرتا رہے گا۔ معلوم ہوا کہ دشمنان اسلام کا تحریری و تقریری نظم ونثر میں جواب دینا بہت بڑی نیکی ہے۔ آج کل کتنے غیر مسلم فرقے اسلام میں بے ہودہ اعتراض کرتے رہتے ہیں ۔ خود مسلمانوں میں بھی ایسے نام نہاد بہت ہیں جو فرائض و سنن اسلامی پر زبان درازی کرتے رہتے ہیں ایسے لوگوں کا رد کرنا، ان کے رد میں کتابیں لکھنا ، قرآن وحدیث کو عامۃ المسلمین کے مفاد کے لئے شائع کرنا بہت بڑی عبادت بلکہ افضل ترین عبادت ہے۔ خاص طور پر بخاری شریف جیسی اہم کتاب کے مطالعہ میں رہنا گویا اللہ و رسول اور صحابہ و تابعین و محدثین کرام رحمہم اللہ کی مجالس برپا کرنا اور اس سے اجر عظیم حاصل کرنا ہے۔ معلوم ہوا کہ کافروں کا مقابلہ کرنا، ان کی تحریروں اور تقریروں کا جواب دینا بہت بڑی نیکی ہے۔ الحمد للہ یہ ” بخاری شریف مترجم اردو “ بھی خالص لوجہ اللہ دین اسلام کی خدمت کے طور پر شائع کی جارہی ہے جو لوگ اس خدمت کے ہمدرد ومعاون ہیں وہ یقینا اللہ کے ہاں سے اجر عظیم کے مستحق ہیں۔ آج جبکہ عوام مسلمان قرآن وحدیث کے مطالعہ سے دن بدن غفلت برت رہے ہیں بلکہ نامانوس ہوتے جارہے ہیں بخاری شریف کی یہ خدمت افضل ترین عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ اللہ پاک ہمارے ہمدردان کرام ومعاونین عظام کو بہترین جزائیں عطا کرے اور دین ودنیا میں ان سب کو برکتوں سے نوازے جو اس خدمت میں دامے درمے سخنے میرے شریک ہیں۔ جزاھم اللہ احسن الجزاءفی الدارین۔ آمین ایک عجیب حکایت ! حضرت عبد اللہ بن مبارک ایک بلند پایہ عالم اور اہل اللہ بزرگ گزرے ہیں آپ نماز باجماعت ادا کرتے ہی فوراً گوشہ خلوت میں تشریف لے جایا کرتے تھے۔ ایک دن کسی نے کہا کہ آپ نماز کے بعد فوراً کہاں چلے جایا کرتے ہیں۔ آپ نے بر جستہ فرمایا کہ صحابہ کرام اور تابعین عظام کی پاکیزہ مجالس میں پہنچ جاتا ہوں۔ وہ شخص تعجب سے بولا کہ آج وہ پاکیزہ مجالس کہاں ہیں۔ آپ نے جواب دیا کہ وہ مجالس دفاتر کتب احادیث کی شکلوں میں موجود ہیں۔ جن کے مطالعہ سے صحابہ کرام اور تابعین عظام ومحدثین کی مجالس کا لطف حاصل ہو جاتا ہے اور عوام کی مجالس میں جو غیبت وغیرہ کا بازار گرم ہوتا ہے ان سے بھی دور رہنے کا موقع مل جاتا ہے۔ فی الواقع کتب احادیث کا لکھنا پڑھنا دربار رسالت ومجالس صحابہ وتابعین وائمہ محدثین میں حاضری دینا ہے۔ میرا تجربہ ہے کہ خلوت میں جب بھی بخاری شریف لکھنے پڑھنے بیٹھ جاتا ہوں دل کو سکون حاصل ہوتا ہے اور مجالس محدثین کا لطف مل جاتا ہے۔ اللھم تقبل منا انک انت السمیع العلیم آج 17رجب 1393ھ کو یہ نوٹ جامع اہلحدیث کھنڈیا راجستھان میں بروز جمعہ حوالہ قلم کر رہا ہوں اور جماعت کی ترقی کے لئے دست بدعا ہوں ۔ اللھم انصر من نصر دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔