You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ وَالْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يُحَدِّثُ فِي كِنْدَةَ فَقَالَ يَجِيءُ دُخَانٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَأْخُذُ بِأَسْمَاعِ الْمُنَافِقِينَ وَأَبْصَارِهِمْ يَأْخُذُ الْمُؤْمِنَ كَهَيْئَةِ الزُّكَامِ فَفَزِعْنَا فَأَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَغَضِبَ فَجَلَسَ فَقَالَ مَنْ عَلِمَ فَلْيَقُلْ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلْ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّ مِنْ الْعِلْمِ أَنْ يَقُولَ لِمَا لَا يَعْلَمُ لَا أَعْلَمُ فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَكَلِّفِينَ وَإِنَّ قُرَيْشًا أَبْطَئُوا عَنْ الْإِسْلَامِ فَدَعَا عَلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَتَّى هَلَكُوا فِيهَا وَأَكَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْعِظَامَ وَيَرَى الرَّجُلُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ كَهَيْئَةِ الدُّخَانِ فَجَاءَهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ جِئْتَ تَأْمُرُنَا بِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا فَادْعُ اللَّهَ فَقَرَأَ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ إِلَى قَوْلِهِ عَائِدُونَ أَفَيُكْشَفُ عَنْهُمْ عَذَابُ الْآخِرَةِ إِذَا جَاءَ ثُمَّ عَادُوا إِلَى كُفْرِهِمْ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى يَوْمَ بَدْرٍ وَ لِزَامًا يَوْمَ بَدْرٍ الم غُلِبَتْ الرُّومُ إِلَى سَيَغْلِبُونَ وَالرُّومُ قَدْ مَضَى
Narrated Masruq: While a man was delivering a speech in the tribe of Kinda, he said, Smoke will prevail on the Day of Resurrection and will deprive the hypocrites their faculties of hearing and seeing. The believers will be afflicted with something like cold only thereof. That news scared us, so I went to (Abdullah) Ibn Mas`ud while he was reclining (and told him the story) whereupon he became angry, sat up and said, He who knows a thing can say, it, but if he does not know, he should say, 'Allah knows best,' for it is an aspect of knowledge to say, 'I do not know,' if you do not know a certain thing. Allah said to His prophet. 'Say (O Muhammad): No wage do I ask of you for this (Qur'an), nor I am one of the pretenders (a person who pretends things which do not exist.)' (38.86) The Qur'aish delayed in embracing Islam for a period, so the Prophet invoked evil on them, saying, 'O Allah! Help me against them by sending seven years of (famine) like those of Joseph.' So they were afflicted with such a severe year of famine that they were destroyed therein and ate dead animals and bones. They started seeing something like smoke between the sky and the earth (because of severe hunger). Abu Sufyan then came (to the Prophet) and said, O Muhammad! You came to order us for to keep good relations with Kith and kin, and your kinsmen have now perished, so please invoke Allah (to relieve them).' Then Ibn Mas`ud recited:-- 'Then watch you for the day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible....but truly you will return! (to disbelief) (44.10-15) Ibn Mas`ud added, Then the punishment was stopped, but truly, they reverted to heathenism (their old way). So Allah (threatened them thus): 'On the day when we shall seize you with a mighty grasp.' (44.16) And that was the day of the Battle of Badr. Allah's saying- Lizama (the punishment) refers to the day of Badr Allah's Statement: Alif-Lam-Mim, the Romans have been defeated, and they, after their defeat, will be victorious,' (30.1- 3) (This verse): Indicates that the defeat of Byzantine has already passed.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم سے منصور اور اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابو الضحیٰ نے ، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ ایک شخص نے قبیلہ کندہ میں وعظ بیان کرتے ہوئے کہا کہ قیامت کے دن ایک دھواں اٹھے گا جس سے منافقوں کے آنکھ کان بالکل بیکار ہوجائیں گے لیکن مومن پر اس کا اثر صرف زکام جیسا ہوگا ۔ ہم اس کی بات سے بہت گھبراگئے ۔ پھر میں حضرت ا بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ( اور انہیں ان صاحب کی یہ بات سنائی ) وہ اس وقت ٹیک لگائے بیٹھے تھے ، اسے سن کر بہت غصہ ہوئے اور سیدھے بیٹھ گئے ۔ پھر فرمایا کہ اگر کسی کو کسی بات کا واقعی علم ہے تو پھر اسے بیان کرنا چاہئے لیکن اگر علم نہیں ہے تو کہہ دینا چاہئے کہ اللہ زیادہ جاننے والا ہے ۔ یہ بھی علم ہی ہے کہ آدمی اپنی لا علمی کا اقرار کرلے اور صاف کہہ دے کہ میں نہیں جانتا ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا تھا ۔ قل ما اسئلکم علیہ من اجر وما انا من المتکلفین “ ( آپ کہہ دیجئے کہ میں اپنی تبلیغ ودعوت پر تم سے کوئی اجر نہیں چاہتا اور نہ میں بناوٹ کرتا ہوں ) اصل میں واقعہ یہ ہے کہ قریش کسی طرح اسلام نہیں لاتے تھے ۔ اس لئے آنحضرت نے ان کے حق میں بددعا کی کہ اے اللہ ! ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانہ جیسا قحط بھیج کر میری مدد کر پھر ایسا قحط پڑا کہ لوگ تباہ ہو گئے اور مردار اورہڈیاں کھانے لگے کوئی اگر فضا میں دیکھتا ( تو فاقہ کی وجہ سے ) اسے دھویں جیسا نظر آتا ۔ پھر ابو سفیان آئے اور کہا کہ اے محمد ! آپ ہمیں صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں لیکن آپ کی قوم تباہ ہو رہی ہے ، اللہ سے دعا کیجئے ( کہ ان کی یہ مصیبت دور ہو ) اس پر آنحضرت نے یہ آیت پڑھی ۔ ” فارتقب یوم تاتی السماءبدخان مبین “ الی قولہ عائدون “ حضرت ابن مسعود نے بیان کیا کہ قحط کا یہ عذاب تو آنحضرت کی دعا کے نتیجہ میں ختم ہوگیا تھا لیکن کیا آخرت کا عذاب بھی ان سے ٹل جائے گا ؟ چنانچہ قحط ختم ہو نے کے بعد پھر وہ کفر سے باز نہ آئے ، اس کی طرف اشارہ ” یوم نبطش البطشۃ الکبریٰ “ میں ہے ، یہ بطش کفار پر غزوئہ بدر کے موقع پر نازل ہوئی تھی ( کہ ان کے بڑے بڑے سردار قتل کردیئے گئے ) اور ” لزاما “ ( قید ) سے اشارہ بھی معرکہ بدر ہی کی طرف ہے ” الم غلبت الروم “ سے ” سیغلبون “ تک کا واقعہ گزر چکا ہے کہ ( کہ روم والوں نے فارس والوں پر فتح پالی تھی )
رومی اہل کتاب تھے اور اہل فارس آتش پرست تھے جن کی رومیوں پر فتح ہونے سے مشرکین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک دن اس طرح سے ہم بھی مسلمانوں پر غلبہ پائیں گے اور رومیوں کی طرح مسلمان بھی مغلوب ہو جائیں گے۔ اس پر اللہ پاک نے پیش گوئی فرمائی کہ ایک دن ایساضرور آئے گا کہ رومی اہل فارس پر فتح پائیں گے چنانچہ یہ پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی۔