You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّمَا كَانَ هَذَا لِأَنَّ قُرَيْشًا لَمَّا اسْتَعْصَوْا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا عَلَيْهِمْ بِسِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ فَأَصَابَهُمْ قَحْطٌ وَجَهْدٌ حَتَّى أَكَلُوا الْعِظَامَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرَى مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا كَهَيْئَةِ الدُّخَانِ مِنْ الْجَهْدِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَى النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ قَالَ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَسْقِ اللَّهَ لِمُضَرَ فَإِنَّهَا قَدْ هَلَكَتْ قَالَ لِمُضَرَ إِنَّكَ لَجَرِيءٌ فَاسْتَسْقَى لَهُمْ فَسُقُوا فَنَزَلَتْ إِنَّكُمْ عَائِدُونَ فَلَمَّا أَصَابَتْهُمْ الرَّفَاهِيَةُ عَادُوا إِلَى حَالِهِمْ حِينَ أَصَابَتْهُمْ الرَّفَاهِيَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى إِنَّا مُنْتَقِمُونَ قَالَ يَعْنِي يَوْمَ بَدْرٍ
Narrated `Abdullah: It (i.e., the imagined smoke) was because, when the Quraish refused to obey the Prophet, he asked Allah to afflict them with years of famine similar to those of (Prophet) Joseph. So they were stricken with famine and fatigue, so much so that they ate even bones. A man would look towards the sky and imagine seeing something like smoke between him and the sky because of extreme fatigue. So Allah revealed:-- 'Then watch you for the Day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible, covering the people; this is a painfull of torment.' (44.10-11) Then someone (Abu Sufyan) came to Allah's Messenger and said, O Allah's Messenger ! Invoke Allah to send rain for the tribes of Mudar for they are on the verge of destruction. On that the Prophet said (astonishingly) Shall I invoke Allah) for the tribes of Mudar? Verily, you are a brave man! But the Prophet prayed for rain and it rained for them. Then the Verse was revealed. 'But truly you will return (to disbelief).' (44.15) (When the famine was over and) they restored prosperity and welfare, they reverted to their ways (of heathenism) whereupon Allah revealed: 'On the Day when We shall seize you with a Mighty Grasp. We will indeed (then) exact retribution.' (44.16) The narrator said, That was the day of the Battle of Badr.
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو معاویہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے مسلم نے ، ان سے مسروق نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہ ( قحط ) اس لئے پڑا تھا کہ قریش جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت قبول کرنے کی بجائے شرک پر جمے رہے تو آپ نے ان کے لئے ایسے قحط کی بد دعا کی جیسا یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں پڑا تھا ۔ چنانچہ قحط کی نوبت یہاں تک پہنچی کہ لوگ ہڈیاں تک کھانے لگے ۔ لوگ آسمان کی طرف نظر اٹھاتے لیکن بھوک اور فاقہ کی شدت کی وجہ سے دھویں کے سوا اور کچھ نظر نہ آتا اسی کے متعلق اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ” تو آپ انتظار کریں اس روز کا جب آسمان کی طرف نظر آنے والا دھواں پیدا ہو جو لوگوں پر چھاجائے ۔ یہ ایک دردناک عذاب ہوگا “ ۔ بیان کیا کہ پھر ایک صاحب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ ! قبیلہ مضر کے لئے بارش کی دعا کیجئے کہ وہ برباد ہوچکے ہیں ۔ آنحضرت نے فرمایا ، مضر کے حق میں دعا کرنے کے لئے کہتے ہو ، تم بڑے جری ہو ، آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا فرمائی اور بارش ہوئی ۔ اس پر آیت انکم عائدون نازل ہوئی ( یعنی اگر چہ تم نے ایمان کا وعدہ کیا ہے لیکن تم کفر کی طرف پھر لوٹ جاؤ گے ) چنانچہ جب پھر ان میں خوشحالی ہوئی تو شرک کی طرف لوٹ گئے ( اور اپنے ایمان کے وعدے کو بھلا دیا ) اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ” جس روز ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے ( اس روز ) ہم پورا بدلہ لے لیں گے “ ۔ بیان کیا اس آیت سے مراد بدر کی لڑائی ہے ۔
قال لمضر ای قال علیہ السلام عجیبا اتامرنی ان استسقی لمضر مع ما معھم علیہ من معصیۃ اللہ والاشراک بہ انک لجری ای ذو جراۃ حیث تشرک باللہ وتطلب رحمتہ فاستسقی علیہ السلام الخ ( قسطلانی ) یعنی آپ نے مضر قبیلہ کے لئے تعجب سے فرمایا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نافرمان اور مشرک ہیں۔ تم بڑے جرات مند ہو جو ایسے مشرکین کے لئے اللہ سے دعا کراتے ہو پھر آپ نے ان کے لئے بارش کی دعا فرمائی ۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )