You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ أَنْبَأَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَعْلَمُ لَكَ عِلْمَهُ فَأَتَاهُ فَوَجَدَهُ جَالِسًا فِي بَيْتِهِ مُنَكِّسًا رَأْسَهُ فَقَالَ لَهُ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ شَرٌّ كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَتَى الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ مُوسَى فَرَجَعَ إِلَيْهِ الْمَرَّةَ الْآخِرَةَ بِبِشَارَةٍ عَظِيمَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَلَكِنَّكَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ
Narrated Anas bin Malik: The Prophet missed Thabit bin Qais for a period (So he inquired about him). A man said. O Allah's Apostle! I will bring you his news. So he went to Thabit and found him sitting in his house and bowing his head. The man said to Thabit, 'What is the matter with you? Thabit replied that it was an evil affair, for he used to raise his voice above the voice of the Prophet and so all his good deeds had been annulled, and he considered himself as one of the people of the Fire. Then the man returned to the Prophet and told him that Thabit had said, so-and-so. (Musa bin Anas) said: The man returned to Thabit with great glad tidings. The Prophet said to the man. Go back to him and say to him: You are not from the people of the Hell Fire, but from the people of Paradise.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ازہر بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن عون نے خبر دی ، کہا کہ مجھے موسیٰ بن انس نے خبر دی ، اور انہیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ۔ ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں آپ کے لئے ان کی خبر لاتا ہوں ۔ پھر وہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے یہاں آئے ۔ دیکھا کہ وہ گھر میں سر جھکا ئے بیٹھے ہیں پوچھا کیا حال ہے ؟ کہا کہ برا حال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز کے مقابلہ میں بلند آواز سے بولا کرتا تھا اب سارے نیک عمل اکارت ہوئے اور اہل دوزخ میں قرار دے دیا گیا ہوں ۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے جو کچھ کہا تھا اس کی اطلاع آپ کو دی ۔ حضرت موسیٰ بن انس نے بیان کیا کہ وہ شخص اب دوبارہ ان کے لئے ایک عظیم بشارت لے کر ان کے پاس آئے ۔ آنحضور نے فرمایا تھا کہ ان کے پاس جاؤ اور کہو کہ تم اہل دوزخ میں سے نہیں ہو بلکہ تم اہل جنت میں سے ہو ۔
حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ انصار کے خطیب ہیں ان کی آواز بہت بلند تھی۔ جب مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی اور مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بلند آواز سے بولنے سے منع کیا گیا تو اتنے غم زدہ ہوئے کہ گھر سے باہر نہیں نکلتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں نہیں دیکھا تو ان کے متعلق پوچھا۔