You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ كَاتِبَ عَلِيٍّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ فَقَالَ انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا فَذَهَبْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ فَقُلْنَا أَخْرِجِي الْكِتَابَ فَقَالَتْ مَا مَعِي مِنْ كِتَابٍ فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى أُنَاسٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ مِمَّنْ بِمَكَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذَا يَا حَاطِبُ قَالَ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مِنْ قُرَيْشٍ وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَكَانَ مَنْ مَعَكَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِمَكَّةَ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي مِنْ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَصْطَنِعَ إِلَيْهِمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي وَمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ كُفْرًا وَلَا ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكُمْ فَقَالَ عُمَرُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ إِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ قَالَ عَمْرٌو وَنَزَلَتْ فِيهِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ قَالَ لَا أَدْرِي الْآيَةَ فِي الْحَدِيثِ أَوْ قَوْلُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَلِيٌّ قَالَ قِيلَ لِسُفْيَانَ فِي هَذَا فَنَزَلَتْ لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ الْآيَةَ قَالَ سُفْيَانُ هَذَا فِي حَدِيثِ النَّاسِ حَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو مَا تَرَكْتُ مِنْهُ حَرْفًا وَمَا أُرَى أَحَدًا حَفِظَهُ غَيْرِي
Narrated `Ali: Allah's Messenger sent me along with AzZubair and Al-Miqdad and said, Proceed till you reach a place called Raudat-Khakh where there is a lady travelling in a howda on a camel. She has a letter. Take the letter from her. So we set out, and our horses ran at full pace till we reached Raudat Khakh, and behold, we saw the lady and said (to her), Take out the letter! She said, I have no letter with me. We said, Either you take out the letter or we will strip you of your clothes. So she took the letter out of her hair braid. We brought the letter to the Prophet and behold, it was addressed by Hatib bin Abi Balta'a to some pagans at Mecca, informing them of some of the affairs of the Prophet. The Prophet said, What is this, O Hatib? Hatib replied, Do not be hasty with me, O Allah's Messenger ! I am an Ansari man and do not belong to them (Quraish infidels) while the emigrants who were with you had their relatives who used to protect their families and properties at Mecca. So, to compensate for not having blood relation with them.' I intended to do them some favor so that they might protect my relatives (at Mecca), and I did not do this out of disbelief or an inclination to desert my religion. The Prophet then said (to his companions), He (Hatib) has told you the truth. `Umar said, O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off? The Apostle said, He is one of those who witnessed (fought in) the Battle of Badr, and what do you know, perhaps Allah looked upon the people of Badr (Badr warriors) and said, 'Do what you want as I have forgiven you.' (`Amr, a sub-narrator, said,: This Verse was revealed about him (Hatib): 'O you who believe! Take not My enemies and your enemies as friends or protectors.' (60.1) Narrated `Ali: Sufyan was asked whether (the Verse): 'Take not My enemies and your enemies...' was revealed in connection with Hatib. Sufyan replied, This occurs only in the narration of the people. I memorized the Hadith from `Amr, not overlooking even a single letter thereof, and I do not know of anybody who remembered it by heart other than myself.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حسن بن محمد بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کے کاتب عبیداللہ بن ابی رافع سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ، حضرت زبیر اور مقداد رضی اللہ عنہما کو روانہ کی اور فرمایا کہ چلے جاؤ اور جب مقام خاخ کے باغ پر پہنچ جاؤگے ( جو مکہ اور مدینہ کے درمیان تھا ) تو وہاں تمہیں ہودج میں ایک عورت ملے گی ، اس کے ساتھ ایک خط ہوگا ، وہ خط تم اس سے لے لینا ۔ چنانچہ ہم روانہ ہوئے ہمارے گھوڑے ہمیں تیز رفتاری کے ساتھ لے جارہے تھے ۔ آخر جب ہم اس باغ پر پہنچے تو واقعی وہاں ہم نے ہودج میں اس عورت کو پالیا ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال ۔ اس نے کہا میرے پاس کوئی خط نہیں ہے ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال دے ورنہ ہم تیرا سارا کپڑا اتار کر تلاشی لیں گے ۔ آخر اس نے اپنی چوٹی سے خط نکالا ہم لوگ وہ خط لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ اس خط میں لکھا ہوا تھا کہ حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مشرکین کے چند آدمیوں کی طرف جو مکہ میں تھے اس خط میں انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تیاری کا ذکر لکھا تھا ( کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک بڑی فوج لے کر آتے ہیں تم اپنا بچاؤ کر لو ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا حاطب ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے معاملہ میں جلدی نہ فرمائیں میں قریش کے ساتھ بطور حلیف ( زمانہ قیام مکہ میں ) رہا کرتاتھا لیکن ان کے قبیلہ وخاندان سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا ۔ اس کے بر خلاف آپ کے ساتھ جو دوسرے مہاجرین ہیں ان کی قریش میں رشتہ داریاں ہیں اور ان کی رعایت سے قریش مکہ میں رہ جانے والے ان کے اہل وعیال اور مال کی حفاظت کرتے ہیں ۔ میں نے چاہا کہ جبکہ ان سے میرا کوئی نسبی تعلق نہیں ہے تو اس موقع پر ان پر ایک احسان کردوں اورا س کی وجہ سے وہ میرے رشتہ داروں کی مکہ میں حفاظت کریں ۔ یا رسول اللہ ! میں نے یہ عمل کفر یا اپنے دین سے پھر جانے کی وجہ سے نہیں کیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یقینا انہوں نے تم سے سچی بات کہہ دی ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ بولے کہ یا رسول اللہ ! مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن ماردوں ۔ آپ نے فرمایا یہ بدر کی جنگ میں ہمارے ساتھ موجود تھے ۔ تمہیں کیا معلوم ، اللہ تعالیٰ بدر والوں کے تمام حالات سے واقف تھا اور اس کے باوجود ان کے متعلق فرمادیا کہ جو جی چاہے کرو کہ میں نے تمہیںمعاف کردیا ۔ عمرو بن دینار نے کہا کہ حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ ہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ یا ایھا الذین آمنوا لا تتخذوا عدوی وعدوکم اولیائ الایۃ اے ایمان والو ! تم میرے دشمن اور اپنے دشمن کو دوست نہ بنالینا ۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں کہ اس آیت کا ذکر حدیث میں داخل ہے یا نہیں یہ عمرو بن دینار کا قول ہے ۔ ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ سفیان بن عیینہ سے حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا آیت لا تتخذوا عدوی انہیں کے بارے میں نازل ہوئی تھی ؟ سفیان نے کہا کہ لوگوں کی روایت میں تو یونہی ہے لیکن میں نے عمرو سے حدیث یاد کی اس میں سے ایک حرف بھی میں نے نہیں چھوڑا اور میں نہیں سمجھتا کہ میرے سوا اور کسی نے اس حدیث کو عمرو سے خوب یاد رکھا ہو ۔