You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلًا فَسَأَلَهُ عُمَرُ عَنْ شَيْءٍ فَلَمْ يُجِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقَالَ عُمَرُ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلَّ ذَلِكَ لَا يُجِيبُكَ قَالَ عُمَرُ فَحَرَّكْتُ بَعِيرِي حَتَّى كُنْتُ أَمَامَ النَّاسِ وَخَشِيتُ أَنْ يَنْزِلَ فِيَّ قُرْآنٌ فَمَا نَشِبْتُ أَنْ سَمِعْتُ صَارِخًا يَصْرُخُ بِي قَالَ فَقُلْتُ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ نَزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ قَالَ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ اللَّيْلَةَ سُورَةٌ لَهِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَرَأَ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا
Narrated Aslam: Allah's Apostle was traveling on one of his journeys, and `Umar bin Al-Khattab was traveling along with him at night. `Umar asked him about something, but Allah's Apostle I did not answer him. He asked again, but he did not answer. He asked for the third time!, but he did not answer. On that, `Umar said to himself, May your mother lose you! You have asked Allah's Apostle three times, but he did not answer at all! `Umar said, So I made my camel go fast till I was ahead of the people, and I was afraid that something might be! revealed about me. After a little while I heard a call maker calling me, I said, 'I was afraid that some Qur'anic Verse might be revealed about me.' So I went to Allah's Apostle and greeted him. He said, 'Tonight there has been revealed to me a Surah which is dearer to me than that on which the sun shines (i.e. the world).' Then he recited: 'Verily! We have given you (O Muhammad I, a manifest victory.' (Surat al-Fath) No. (48.1).
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے زید بن اسلم نے اور ان سے ان کے والد اسلم نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو ایک سفر میں جا رہے تھے ۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھا ۔ لیکن آنحضرت اس کا کوئی جواب نہ دیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پھر پوچھا آپ نے پھر کوئی جواب نہیں دیا ۔ تیسری مرتبہ پھر پوچھا اور جب اس مرتبہ بھی کوئی جواب نہیں دیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ( اپنے آپ کو ) کہا تیری ماں تجھ پر روئے تو نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تین مرتبہ عاجزی سے سوال کیا اور آنحضرت نے کسی مرتبہ بھی جواب نہیں دیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اپنی اونٹنی کو دوڑایا اور لوگوں سے آگے ہوگیا ( آپ کے برابر چلنا چھوڑ دیا ) مجھے خوف تھا کہ کہیں اس حرکت پر میرے بارے میں کوئی آیت نازل نہ ہو جائے ابھی تھوڑا ہی وقت گزرا تھا کہ میں نے ایک پکارنے والے کو سنا جو پکار رہا تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سوچا مجھے تو خوف تھا ہی کہ میرے بارے میں کچھ وحی نازل ہوگی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا چنانچہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ کو سلام کیا ( سلام کے جواب کے بعد آنحضرت نے فرمایا کہ اے عمر ! آج رات مجھ پر ایسی سورت نازل ہوئی ہے جو مجھے ان سب چیزوں سے زیادہ پسند ہے جن پرسورج نکلتا ہے ۔ پھر آپ نے سورہ انا فتحنا لک فتحاً مبیناً کی تلاوت فرمائی ۔
اس سورت کی فضیلت کے لئے یہ حدیث کافی وافی ہے، اس کا تعلق صلح حدیبیہ سے ہے جس کے بعد فتوحات اسلامی کادروازہ کھل گیا۔ اس لحاظ سے اس سورت کو ایک خاص تاریخی حیثیت حاصل ہے۔