You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلٍ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا قَالُوا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ وَإِنْ قَالَ أَنْ يُسْتَمَعَ قَالَ ثُمَّ سَكَتَ فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا قَالُوا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لَا يُنْكَحَ وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لَا يُشَفَّعَ وَإِنْ قَالَ أَنْ لَا يُسْتَمَعَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا
Narrated Sahl: A man passed by Allah's Apostle and Allah s Apostle asked (his companions) What do you say about this (man)? They replied If he asks for a lady's hand, he ought to be given her in marriage; and if he intercedes (for someone) his intercessor should be accepted; and if he speaks, he should be listened to. Allah's Apostle kept silent, and then a man from among the poor Muslims passed by, an Allah's Apostle asked (them) What do you say about this man? They replied, If he asks for a lady's hand in marriage he does not deserve to be married, and he intercedes (for someone), his intercession should not be accepted; And if he speaks, he should not be listened to.' Allah's Apostle said, This poor man is better than so many of the first as filling the earth.'
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد العزیز بن ابی حازم نے ، ان سے ان کے والد سلمہ بن دینار نے ، ان سے سہل بن سعد ساعدی نے بیان کیا کہ ایک صاحب ( جو مال دار تھے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس موجود صحابہ سے پوچھا کہ یہ کیسا شخص ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ اس لائق ہے کہ اگر یہ نکاح کا پیغام بھیجے تو اس سے نکاح کیا جا ئے ، اگر کسی کی سفارش کرے تواس کی سفارش قبول کی جا ئے ، اگر کوئی بات کہے تو غور سے سنی جا ئے ۔ سہل نے بیان کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر چپ ہو رہے ۔ پھر ایک دوسرے صاحب گزرے ، جو مسلمانوں کے غریب اور محتاج لوگوں میں شمار کئے جا تے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ اس قابل ہے کہ اگر کسی کے یہاں نکاح کا پیغام بھیجے تو اس سے نکاح نہ کیا جائے اگر کسی کی سفارش کر ے تو اسکی سفارش قبول نہ کی جا ئے ، اگر کوئی بات کہے تو اسکی بات نہ سنی جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ، یہ شخص اکیلا پہلے شخص کی طرح دنیا بھر سے بہتر ہے ۔
معلوم ہوا کہ کفو میں دراصل دیندار ہی ہونا ضروری ہے، کوئی بے دین آدمی کتناہی بڑا مالدار ہو ایک دیندار عورت کا کفو نہیں ہوسکتا۔ یہی حکم مردوں کے لئے ہے۔ بہتر ہونے کا مطلب یہ کہ اس مالدار کی طرح اگر دنیا بھرکے لوگ فرض کئے جائیں تو ان سب سے یہ اکیلا غریب شخص درجہ میں بڑھ کر ہے۔ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ غریب دیندار لوگ مالداروں سے پانچ سو برس پہلے جنت میں جائیں گے۔ اللہم اجعلنا منھم آمین سچ ہے۔ خاکسار ان جہاں رابہ حقارت منگر توچہ دانی کہ دریں گر دسوار ے باشد