You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ قَالَ تَذَاكَرْنَا عِنْدَ أَبِي الضُّحَى فَقَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ أَصْبَحْنَا يَوْمًا وَنِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِينَ عِنْدَ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ أَهْلُهَا فَخَرَجْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَإِذَا هُوَ مَلْآنُ مِنْ النَّاسِ فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَصَعِدَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي غُرْفَةٍ لَهُ فَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ فَنَادَاهُ فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ فَقَالَ لَا وَلَكِنْ آلَيْتُ مِنْهُنَّ شَهْرًا فَمَكَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ
Narrated Ibn `Abbas: One morning we saw the wives of the Prophet weeping, and everyone of them had her family with her, I went to the mosque and found that it was crowded with people. Then `Umar bin Al-Khattab came and went up to the Prophet who was in his upper room. He greeted him but nobody answered. He greeted again, but nobody answered. Then the gatekeeper called him and he entered upon the Prophet, and asked, Have you divorced your wives? The Prophet, said, No, but I have taken an oath not to go to them for one month. So the Prophet stayed away (from his wives) for twenty nine days and then entered upon them.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے ، کہا ہم سے ابو یعفور نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابو الضحیٰ کی مجلس میں ( مہینہ پر ) بحث کی تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ایک دن صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج رو رہی تھیں ، پر زوجہ مطہرہ کے پاس ان کے گھر والے موجود تھے ۔ مسجد کی طرف گیا تو وہ بھی لوگوں سے بھری ہوئی تھی ۔ پھر عمر بن خطاب آئے اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اوپر گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک کمرہ میں تشریف رکھتے تھے ۔ انہوں نے سلام کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا ۔ انہوں نے پھر سلام کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا ۔ پھر سلام کیا اوراس مرتبہ بھی کسی نے جواب نہیں دیا تو آواز دی ( بعد میں اجازت ملنے پر ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئے اور عرض کیا کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو طلاق دے دی ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ایک مہینہ تک ان سے الگ رہنے کی قسم کھائی ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انتیس دن تک الگ رہے اور پھر اپنے بیویوں کے پاس گئے ۔
اصطلاح میں اسی کو ایلاءکہا جاتا ہے یعنی مدت مقررہ کے لئے اپنی بیوی سے الگ رہنے کی قسم کھا لینا مدت پوری ہونے کے بعد ملنا جائز ہوجاتاہے۔