You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، قَالَ: كَانَ أَهْلُ الشَّأْمِ يُعَيِّرُونَ ابْنَ الزُّبَيْرِ، يَقُولُونَ: يَا ابْنَ ذَاتِ النِّطَاقَيْنِ، فَقَالَتْ لَهُ أَسْمَاءُ: «يَا بُنَيَّ إِنَّهُمْ يُعَيِّرُونَكَ بِالنِّطَاقَيْنِ، هَلْ تَدْرِي مَا كَانَ النِّطَاقَانِ؟ إِنَّمَا كَانَ نِطَاقِي شَقَقْتُهُ نِصْفَيْنِ، فَأَوْكَيْتُ قِرْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَحَدِهِمَا، وَجَعَلْتُ فِي سُفْرَتِهِ آخَرَ» قَالَ: فَكَانَ أَهْلُ الشَّأْمِ إِذَا عَيَّرُوهُ بِالنِّطَاقَيْنِ، يَقُولُ: إِيهًا وَالإِلَهِ
Narrated Wahb bin Kaisan: The People of Sham taunted `Abdullah bin Az-Zubair by calling him The son of Dhatin-Nataqain (the woman who has two waist-belts). (His mother) (Asma, said to him, O my son! They taunt you with Nataqain . Do you know what the Nataqain were? That was my waist-belt which I divided in two parts. I tied the water skin of Allah's Apostle with one part, and with the other part I tied his food container.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابو معاویہ نے خبر دی ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور وہب بن کیسان نے بیان کیا کہ اہل شام ( حجاج بن یوسف کے فوجی ) شام کے لوگ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو عار دلانے کے لیے کہنے لگے ” یا ابن ذات النطاقین “ ( اے دو کمر بند والی کے بیٹے اور ان کی والدہ ) حضرت اسماءرضی اللہ عنہا نے کہا ، اے بیٹے ! یہ تمہیں دو کمر بند والی کی عار دلاتے ہیں ، تمہیں معلوم ہے وہ کمر بند کیا تھے ؟ وہ میرا کمر بند تھا جس کے میں نے دو ٹکڑے کر دیئے تھے اور ایک ٹکڑے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بر تن کا منہ باندھا تھا اور دوسرے سے دسترخوان بنایا ( اس میں توشہ لپیٹا ) وہب نے بیان کیا کہ پھر جب حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو اہل شام دو کمر بند والی کی عار دلاتے تھے ، تو وہ کہتے ہاں ۔ اللہ کی قسم ! یہ بیشک سچ ہے اوروہ یہ مصرعہ پڑھتے تلک شکاۃ ظاھر منک عارھا یہ تو ویسا طعنہ ہے جس میں کچھ عیب نہیں ہے ۔
یہ ابو ذویب شاعر کے قصیدے کا مصرعہ ہے۔ اس کا پہلا مصرعہ یہ ہے وعیر نی الواشون انی احبھا۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث لا کر ثابت کیا کہ دسترخوان کپڑے کا بھی ہو سکتا ہے۔ حضرت اسماءرضی اللہ عنہا نے شب ہجرت میں اپنے کمر بند کے دو ٹکڑے کر کے ایک سے آپ کے پانی کا مشکیزہ باندھا اور دوسرے سے آپ کا توشہ لپیٹا ۔ اس دن سے ان کا لقب ذات النطاقین ( دو کمر بند والی ہو گیا تھا۔ )