You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ يَوْمًا جَالِسًا مَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلٍ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازِلٌ أَمَامَنَا، وَالقَوْمُ مُحْرِمُونَ وَأَنَا غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَأَبْصَرُوا حِمَارًا [ص:74] وَحْشِيًّا وَأَنَا مَشْغُولٌ أَخْصِفُ نَعْلِي، فَلَمْ يُؤْذِنُونِي لَهُ، وَأَحَبُّوا لَوْ أَنِّي أَبْصَرْتُهُ، فَالْتَفَتُّ فَأَبْصَرْتُهُ، فَقُمْتُ إِلَى الفَرَسِ فَأَسْرَجْتُهُ، ثُمَّ رَكِبْتُ وَنَسِيتُ السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقُلْتُ لَهُمْ: نَاوِلُونِي السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقَالُوا: لاَ وَاللَّهِ لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ، فَغَضِبْتُ فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُمَا ثُمَّ رَكِبْتُ، فَشَدَدْتُ عَلَى الحِمَارِ فَعَقَرْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ وَقَدْ مَاتَ، فَوَقَعُوا فِيهِ يَأْكُلُونَهُ، ثُمَّ إِنَّهُمْ شَكُّوا فِي أَكْلِهِمْ إِيَّاهُ وَهُمْ حُرُمٌ، فَرُحْنَا، وَخَبَأْتُ العَضُدَ مَعِي، فَأَدْرَكْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: «مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟» فَنَاوَلْتُهُ العَضُدَ فَأَكَلَهَا حَتَّى تَعَرَّقَهَا وَهُوَ مُحْرِمٌ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، مِثْلَهُ
Narrated Abu Qatada: Once, while I was sitting with the companions of the Prophet at a station on the road to Mecca and Allah's Apostle was stationing ahead of us and all the people were assuming Ihram while I was not. My companion, saw an onager while I was busy Mending my shoes. They did not Inform me of the onager but they wished that I would see it Suddenly I looked and saw the onager Then I headed towards my horse, saddled it and rode, but I forgot to take the lash and the spear. So I said to them my companions), Give me the lash and the spear. But they said, No, by Allah we will not help you in any way to hunt it ' I got angry, dismounted, took it the spear and the lash), rode (the horse chased the onager and wounded it Then I brought it when it had dyed. My companions started eating of its (cooked) meat, but they suspected that it might be unlawful to eat of its meat while they were in a state of Ihram Then I proceeded further and I kept one of its forelegs with me. When we met Allah's Apostle we asked him about that. He said, Have you some of its meat with you? I gave him that foreleg and he ate the meat till he stripped the bone of its flesh although he was in a state of Ihram.
اور مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے ابو حازم نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ اسلمی نے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چندصحابہ کے ساتھ مکہ کے راستہ میں ایک منزل پر بیٹھا ہوا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے آگے پڑاؤ کیا تھا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم احرام کی حالت میں تھے لیکن میںاحرام میں نہیں تھا ۔ لوگوں نے ایک گور خر کو دیکھا ۔ میں اس وقت اپنا جوتا ٹانکنے میں مصروف تھا ۔ ان لوگوں نے مجھے اس گور خر کے متعلق بتایا کچھ نہیں لیکن چاہتے تھے کہ میں کسی طرح دیکھ لوں ۔ چنانچہ میں متوجہ ہوا اورمیں نے اسے دیکھ لیا ، پھر میں گھوڑے کے پاس گیا اوراسے زین پہنا کر اس پر سوار ہو گیا لیکن کوڑا اور نیزہ بھول گیا تھا ۔ میں نے ان لوگوں سے کہا کہ کوڑا اور نیزہ مجھے دے دو ۔ انہوں نے کہاکہ نہیں خدا کی قسم ہم تمہاری شکار کے معاملہ میں کوئی مدد نہیں کریں گے ۔ ( کیونکہ ہم محرم ہیں ) میں غصہ ہو گیا اور میں نے اترکر خود یہ دونوں چیزیں اٹھائیں پھر سوار ہو کر اس پر حملہ کیا اور ذبح کر لیا ۔ جب وہ ٹھنڈا ہو گیا تو میں اسے ساتھ لایا پھر پکا کر میں نے اور سب نے کھایا لیکن بعد میں انہیں شبہ ہوا کہ احرام کی حالت میں اس ( شکار کا گوشت ) کھانا کیسا ہے ؟ پھر ہم روانہ ہوئے اور میں نے اس کا گوشت چھپا کر رکھا ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ہم نے آپ سے اس کے متعلق پوچھا ۔ آپ نے دریافت فرمایا ، تمہارے پاس کچھ بچا ہو ا بھی ہے ؟ میں نے وہی دست پیش کیا اور آپ نے بھی اسے کھایا ۔ یہاں تک کہ اس کا گوشت آپ نے اپنے دانتوں سے کھینچ کھینچ کر کھایا اور آپ احرام میں تھے ۔ محمد بن جعفر نے بیان کیا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے یہ واقعہ بیان کیا ، ان سے عطاءبن یسار نے اور ان سے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اسی طرح سارا واقعہ بیان کیا ۔
گوشت چھری سے کاٹ کرکھانے کی ممانعت ایک حدیث میں ہے مگر ابو قتادہ نے کہا کہ وہ حدیث ضعیف ہے۔ حافظ نے کہا اس کا ایک شاہد اورہے جسے ترمذی نے صفوان بن امیہ سے نکالا کہ گوشت کو منہ سے نوچ کر کھاؤ وہ جلدی ہضم ہو گا۔ اس کی سند بھی ضعیف ہے۔ مافی الباب یہ ہے کہ منہ سے نوچ کر کھانا اولیٰ ہوگا۔ میں ( مولانا وحیدالزماں مرحوم ) کہتا ہوں جب گوشت چھری سے کاٹ کرکھانا درست ہو اتو روٹی بھی چھری سے کاٹ کر کھانا درست ہوگی ۔ اسی طرح کانٹے سے کھانا بھی درست ہو گا۔ اسی طرح چمچہ سے بھی اورجن لوگوں نے ان باتوں میں تشدد اور غلو کیا ہے اور ذرا ذرا سی باتوں پرمسلمانوں کو کافر بنایا ہے میں ان کا یہ تشدد ہرگز پسند نہیں کرتا۔ کافروں کی مشابہت کرنا تومنع ہے مگریہ وہی مشابہت ہے جو ان کے مذہب کی خاص نشانی ہو جیسے صلیب لگانا یا انگریزوں کی ٹوپی پہننا لیکن جب کسی کی نیت مشابہت کی نہ ہو، یہی لباس مسلمانوں میں بھی رائج ہومثلاً ترک یا ایران کے مسلمانوں میں تواس کی مشابہت میں داخل نہیں کر سکتے اورنہ ایسے کھانے پینے لباس کو فرو عی باتوں کی وجہ سے مسلمان کے کفر کا فتویٰ دے سکتے ہیں ( وحیدی ) مگر مسلمان کے لیے دیگر اقوام کی مخصوص عادات وغلط روایات سے بچنا ضروری ہے۔