You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، فَقُلْتُ: هَلْ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ فَقَالَ سَهْلٌ: «مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ، مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ» قَالَ: فَقُلْتُ: هَلْ [ص:75] كَانَتْ لَكُمْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنَاخِلُ؟ قَالَ: «مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْخُلًا، مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ» قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَأْكُلُونَ الشَّعِيرَ غَيْرَ مَنْخُولٍ؟ قَالَ: كُنَّا نَطْحَنُهُ وَنَنْفُخُهُ، فَيَطِيرُ مَا طَارَ، وَمَا بَقِيَ ثَرَّيْنَاهُ فَأَكَلْنَاهُ
Narrated Abu Hazim: I asked Sahl bin Sa`d, Did Allah's Apostle ever eat white flour? Sahl said, Allah's Apostle never saw white flour since Allah sent him as an Apostle till He took him unto Him. I asked, Did the people have (use) sieves during the lifetime of Allah's Apostle? Sahl said, Allah's Apostle never saw (used) a sieve since Allah sent him as an Apostle until He took him unto Him, I said, How could you eat barley unsifted? he said, We used to grind it and then blow off its husk, and after the husk flew away, we used to prepare the dough (bake) and eat it.
سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب نے بیان کیا ، ان سے ابو حازم نے بیان کیاکہ میں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میدہ کھایا تھا ؟ انہوں نے کہاکہ جب اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنایا اس وقت سے وفات تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میدہ دیکھا بھی نہیں تھا ۔ میں نے پوچھا کیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آپ کے پاس چھلنیاں تھیں ۔ کہا کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنایا اس وقت سے آپ کی وفات تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چھلنی دیکھی بھی نہیں ۔ بیان کیا کہ میں نے پوچھا آپ لوگ پھر بغیر چھنا ہوا جو کس طرح کھاتے تھے ؟ بتلایا ہم اسے پیس لیتے تھے پھر اسے پھونکتے تھے جو کچھ اڑنا ہوتا اڑجاتا اورجو باقی رہ جاتا اسے گوندھ لیتے ( اور پکاکر ) کھالیتے تھے ۔
سنت نبوی کا تقاضا یہی ہے کہ ہر مسلمان اب بھی ایسی ہی سادہ زندگی پر صابر وشاکر رہے جس میں دین ودنیا ہر دو کا بھلا ہے۔