You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُؤْكَلَ لُحُومُ الأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلاَثٍ؟ قَالَتْ: «مَا فَعَلَهُ إِلَّا فِي عَامٍ جَاعَ النَّاسُ فِيهِ، فَأَرَادَ أَنْ يُطْعِمَ الغَنِيُّ الفَقِيرَ، وَإِنْ كُنَّا لَنَرْفَعُ الكُرَاعَ، فَنَأْكُلُهُ بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَةَ» قِيلَ: مَا اضْطَرَّكُمْ إِلَيْهِ؟ فَضَحِكَتْ، قَالَتْ: «مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ»، وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، بِهَذَا
Narrated `Abis: I asked `Aisha Did the Prophet forbid eating the meat of sacrifices offered on `Id-ul-Adha for more than three days She said, The Prophet did not do this except in the year when the people were hungry, so he wanted the rich to feed the poor. But later we used to store even a trotter of a sheep to eat it fifteen days later. She was asked, What compelled you to do so? She smiled and said, The family of Muhammad did not eat to their satisfaction white bread with meat soup for three successive days till he met Allah.
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہاہم سے سفیان نے ، ان سے عبدالرحمن بن عابس نے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے کو منع کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کبھی نہیں کیا ۔ صرف ایک سال اس کا حکم دیا تھا جس سال قحط پڑا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا تھا ( اس حکم کے ذریعہ ) کہ جو مال والے ہیں وہ ( گوشت محفوظ کرنے کے بجائے ) محتاجوں کو کھلادیں اور ہم بکری کے پائے محفوظ رکھ لیتے تھے اور اسے پندرہ پندرہ دن بعد کھاتے تھے ۔ ان سے پوچھا گیاکہ ایسا کرنے کے لیے کیا مجبوری تھی ؟ اس پر ام المؤمنین رضی اللہ عنہا ہنس پڑیں اور فرمایا آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سالن کے ساتھ گیہوں کی روٹی تین دن تک برابر کبھی نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے ۔ اور ابن کثیر نے بیان کیا کہ ہمیں سفیان نے خبر دی ، ان سے عبدالرحمن بن عابس نے یہی حدیث بیان کی ۔
اس سند کے بیان کرنے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی یہ غرض ہے کہ سفیان کا سماع عبدالرحمن سے ثابت ہو جائے ۔ ابن کثیر کی روایت کو طبرانی نے وصل کیا۔