You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كَانَ مِنَ الأَنْصَارِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ، وَكَانَ لَهُ غُلاَمٌ لَحَّامٌ، فَقَالَ: اصْنَعْ لِي طَعَامًا، أَدْعُو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَدَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكَ دَعَوْتَنَا خَامِسَ خَمْسَةٍ، وَهَذَا رَجُلٌ قَدْ تَبِعَنَا، فَإِنْ شِئْتَ أَذِنْتَ لَهُ، وَإِنْ شِئْتَ تَرَكْتَهُ» قَالَ: بَلْ أَذِنْتُ لَهُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيْلَ، يَقُولُ: «إِذَا كَانَ القَوْمُ عَلَى المَائِدَةِ، لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يُنَاوِلُوا مِنْ مَائِدَةٍ إِلَى مَائِدَةٍ أُخْرَى، وَلَكِنْ يُنَاوِلُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فِي تِلْكَ المَائِدَةِ أَوْ يَدَعُ»
Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari: There was a man called Abu Shu'aib, and he had a slave who was a butcher. He said (to his slave), Prepare a meal to which I may invite Allah's Apostle along with four other men. So he invited Allah's Apostle and four other men, but another man followed them whereupon the Prophet said, You have invited me as one of five guests, but now another man has followed us. If you wish you can admit him, and if you wish you can refuse him. On that the host said, But I admit him. Narrated Muhammad bin Isma`il: If guests are sitting at a dining table, they do not have the right to carry food from other tables to theirs, but they can pass on food from their own table to each other; otherwise they should leave it.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابو وائل نے اور ان سے ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جماعت انصار میں ایک صاحب تھے جنہیں ابوشعیب کہا جاتا تھا ۔ ان کے پاس ایک غلام تھا جو گوشت بیچتا تھا ۔ حضرت ابو شعیب رضی اللہ عنہ نے ان غلام سے کہا کہ تم میری طرف سے کھانا تیار کردو ۔ میں چاہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت پانچ آدمیوں کی دعوت کروں ۔ چنانچہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چار دوسرے آدمیوں کے ساتھ بلا کرلائے ۔ ان کے ساتھ ایک صاحب بھی چلنے لگے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم پانچ آدمیوں کی تم نے دعوت کی ہے مگریہ صاحب بھی ہمارے ساتھ آگئے ہیں ، اگر چاہو تو انہیں اجازت دو اور اگر چاہو منع کردو ۔ حضرت ابو شعیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے انہیں بھی اجازت دے دی ۔ محمد بن یوسف نے بیان کیاکہ میں نے محمد بن اسماعیل سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ جب لوگ دسترخوان پر بیٹھے ہوں تو انہیں اس کی اجازت نہیں ہے کہ ایک دسترخوان والے دوسرے دسترخوان والوں کو اپنے دسترخوان سے اٹھا کر کوئی چیز دیں ۔ البتہ ایک ہی دسترخوان پر ان کے شرکاءکو اس میں سے کوئی چیز دینے نہ دینے کا اختیار ہے ۔
باب کی مطابقت اس سے نکلی کہ اس نے خاص پانچ آدمیوں کاکھانا تیار کرایا تو ضرور اس میں تکلف کیا ہوگا۔ معلوم ہواکہ میزبان کو اختیار ہے کہ جو بن بلائے چلا آئے اس کو اجازت دے یا نہ دے ۔ بن بلائے دعوت میں جانا حرام ہے مگر جب یہ یقین ہو کہ میزبان اس کے جانے سے خوش ہوگا اور دونوں میں بے تکلفی ہو تو درست ہے۔ اسی طرح اگر عام دعوت ہے تو اس میں بھی جانا جائز ہے۔