You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَكِي، فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقُبِضَ الصَّبِيُّ، فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ، قَالَ: مَا فَعَلَ ابْنِي، قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: هُوَ أَسْكَنُ مَا كَانَ، فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ العَشَاءَ فَتَعَشَّى، ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَتْ: وَارُوا الصَّبِيَّ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: «أَعْرَسْتُمُ اللَّيْلَةَ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمَا» فَوَلَدَتْ غُلاَمًا، قَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ: احْفَظْهُ حَتَّى تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْسَلَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ، فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَمَعَهُ شَيْءٌ؟» قَالُوا: نَعَمْ، تَمَرَاتٌ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَضَغَهَا، ثُمَّ أَخَذَ مِنْ فِيهِ، فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ وَحَنَّكَهُ بِهِ، وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَسَاقَ الحَدِيثَ
Narrated Anas bin Malik: Abu Talha had a child who was sick. Once, while Abu Talha was out, the child died. When Abu Talha returned home, he asked, How does my son fare? Um Salaim (his wife) replied, He is quieter than he has ever been. Then she brought supper for him and he took his supper and slept with her. When he had finished, she said (to him), Bury the child (as he's dead). Next morning Abu Talha came to Allah's Apostle and told him about that. The Prophet said (to him), Did you sleep with your wife last night? Abu Talha said, Yes . The Prophet said, O Allah! Bestow your blessing on them as regards that night of theirs. Um Sulaim gave birth to a boy. Abu Talha told me to take care of the child till it was taken to the Prophet. Then Abu Talha took the child to the Prophet and Um Sulaim sent some dates along with the child. The Prophet took the child (on his lap) and asked if there was something with him. The people replied, Yes, a few dates. The Prophet took a date, chewed it, took some of it out of his mouth, put it into the child's mouth and did Tahnik for him with that, and named him 'Abdullah.
ہم سے مطر بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ہارون نے ، انہیں عبداللہ بن عون نے خبر دی ، انہیں انس بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا ۔ ابو طلحہ کہیں باہر گئے ہوئے تھے کہ بچہ کا انتقال ہو گیا ۔ جب وہ ( تھکے ماندے ) واپس آئے تو پوچھا کہ بچہ کیسا ہے ؟ ان کی بیوی ام سلےم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ پہلے سے زیادہ سکون کے ساتھ ہے پھر بیوی نے ان کے سامنے کا کھانا رکھا اور ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کھانا کھایا ۔ اس کے بعد انہوں نے ان کے ساتھ ہم بستری کی پھر جب فارغ ہو ئے تو انہوں نے کہاکہ بچہ کو دفن کردو ۔ صبح ہوئی تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو واقعہ کی اطلاع دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تم نے رات ہم بستری بھی کی تھی ؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی ” اے اللہ ! ان دونوں کو برکت عطا فرما ۔ “ پھر ان کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا تو مجھ سے ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسے حفاظت کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جاؤ ۔ چنانچہ بچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور ام سلیم رضی اللہ عنہا نے بچہ کے ساتھ کچھ کھجور یں بھیجیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ کو لیا اور دریافت فرمایا کہ اس کے ساتھ کوئی چیز بھی ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں کھجوریں ہیں ۔ آپ نے اسے لے کر چبایا اور پھر اسے اپنے منہ میں نکال کر بچہ کے منہ میں رکھ دیا اور اس سے بچہ کی تحنیک کی اور اس کا نام عبداللہ رکھا ۔
اس حدیث سے بھی باب کا مضمون بخوبی ثابت ہو گیا۔ نیز صبر وشکر کا بہترین ثمرہ بھی ثابت ہوا۔ تحنیک کے معنی پیچھے گزر چکے ہیں۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا یہ مرنے والا بچہ ابو عمیر نامی تھا جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مزاحا ً فرمایا کرتے تھے ” یا ابا عمیر ما فعل النغیر “ اے ابو عمیر! تو نے جو چڑیا پال رکھی ہے وہ کس حال میں ہے۔ اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ ابو طلحہ نے بچہ کا عقیقہ نہیں کیا اور بچے کا اسی دن نام رکھ لیا۔ معلوم ہو اکہ عقیقہ کرنا مستحب ہے، کچھ واجب نہیں۔ ( مترجم وحیدی )