You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ المِعْرَاضِ، قَالَ: «مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ» وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الكَلْبِ، فَقَالَ: «مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ، فَإِنَّ أَخْذَ الكَلْبِ ذَكَاةٌ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ أَوْ كِلاَبِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ، فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ، وَقَدْ قَتَلَهُ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ»
Narrated Adi bin Hatim: I asked the Prophet about the game killed by a Mi'rad (i.e. a sharp-edged piece of wood or a piece of wood provided with a sharp piece of iron used for hunting). He said, If the game is killed with its sharp edge, eat of it, but if it is killed with its shaft, with a hit by its broad side then the game is (unlawful to eat) for it has been beaten to death. I asked him about the game killed by a trained hound. He said, If the hound catches the game for you, eat of it, for killing the game by the hound, is like its slaughtering. But if you see with your hound or hounds another dog, and you are afraid that it might have shared in hunting the game with your hound and killed it, then you should not eat of it, because you have mentioned Allah's name on (sending) your hound only, but you have not mentioned it on some other hound.
ہم سے ابو نعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریا بن ابی زائدہ نے بیان کیا ، ان سے عامر شعبی نے ، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پر کے تیر یا لکڑی یا گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر اس کی نوک شکار کو لگ جائے تو کھا لو لیکن اگر اس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے تو وہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ موقوذہ ہے اور میں نے آپ سے کتے کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ جسے وہ تمہارے لیے رکھے ( یعنی وہ خود نہ کھائے ) اسے کھا لو کیونکہ کتے کا شکار کو پکڑ لینا یہ بھی ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے یا کتوں کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے نے شکار اس دوسرے کے ساتھ پکڑا ہوگا اورکتا شکار کو مار چکا ہو تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اللہ کا نام ( بسم اللہ پڑھ کر ) اپنے کتے پر لیا تھا دوسرے کتے پر نہیں لیا تھا ۔
یہ عدی عرب کے مشہور سخی حاتم کے بیٹے ہیں جو مسلمان ہو گئے تو یہ حدیث ان لوگوں کی دلیل ہے جو بسم اللہ پڑھنے کو حلت کی دلیل کہتے ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ باز اورشکر ے اور جملہ شکاری پرندوں کا بھی وہی حکم ہے جو کتے کا حکم ہے ان کا بھی شکار کھانا درست ہے جب بسم اللہ پڑھ کر ان کو شکار پر چھوڑ ا جائے ۔ عدی اپنے باپ کی طرح سخی تھے کافی طویل عمر پائی۔