You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ: «نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الحُمُرِ، وَرَخَّصَ فِي لُحُومِ الخَيْلِ»
Narrated Jabir bin `Abdullah: On the Day of the battle of Khaibar, Allah's Apostle made donkey's meat unlawful and allowed the eating of horse flesh.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عمروبن دینار نے ، ا ن سے محمد بن علی نے اوران سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جنگ خیبر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھے کا گوشت کھانے کی ممانعت فرمادی تھی اور گھوڑے کا گوشت کھانے کی رخصت دی تھی ۔
از حضرت الاستاذ مولانا ابو الحسن عبیداللہ صاحب شیخ الحدیث مبارک پوری مد ظلہ العالی گھوڑے کی بلا کراہیت حلت کے قائل ، امام شافعی اور امام احمد کے علاوہ صاحبین اور طحاوی حنفی بھی ہیں۔ امام مالک سے کراہیت تنزیہی اور تحریمی دونوں منقول ہیں۔ امام ابو حنیفہ سے تین قول منقول ہیں کراہت تنزیہی وتحریمی ، رجوع عن القول بالتحریم ۔ حنفیہ کے ہاں اصح اور ارجح قول تحریم کا ہے۔ طرفین کے دلائل اور جوابات شروح بخاری ( فتح الباری، عینی ) شرح مؤطا امام مالک للزرقانی وشرح معانی الآثار للطحاوی میں بالتفصیل مذکور ہیں۔ حلت کے دلائل واضحہ قویہ آجانے کے بعد تعامل یا عمل امت کی طرف التفات بے معنی اور لغو کام ہے ۔ حجت شرعی کتاب وسنت اور اجماع پھر قیاس صحیحہ ہے گھوڑے کا عام اور بڑا مصرف شروع ہی سے سواری رہا ہے ۔ اس لیے اس کے کھانے کا رواج نہیں ہے۔ علاوہ بریں عطاءبن ابی رباح سے تمام صحابہ کی طرف سے بلا استثناءاحد ے اکل لحم خیل کی نسبت ثابت ہے کان السلف ( ای الصحابۃ ) کانوا یاکلون ( ابن ابی شیبۃ ) ( عبیداللہ رحمانی مبارک پوری )