You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ الإِيَامِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ البَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، مَنْ فَعَلَهُ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلُ، فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ» فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ، وَقَدْ ذَبَحَ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً، فَقَالَ: «اذْبَحْهَا وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ» قَالَ مُطَرِّفٌ: عَنْ عَامِرٍ، عَنِ البَرَاءِ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلاَةِ تَمَّ نُسُكُهُ، وَأَصَابَ سُنَّةَ المُسْلِمِينَ»
Narrated Al-Bara: The Prophet said (on the day of Idal-Adha), The first thing we will do on this day of ours, is to offer the (`Id) prayer and then return to slaughter the sacrifice. Whoever does so, he acted according to our Sunna (tradition), and whoever slaughtered (the sacrifice) before the prayer, what he offered was just meat he presented to his family, and that will not be considered as Nusak (sacrifice). (On hearing that) Abu Burda bin Niyar got up, for he had slaughtered the sacrifice before the prayer, and said, I have got a six month old ram. The Prophet said, 'Slaughter it (as a sacrifice) but it will not be sufficient for any-one else (as a sacrifice after you). Al-Bara' added: The Prophet said, Whoever slaughtered (the sacrifice) after the prayer, he slaughtered it at the right time and followed the tradition of the Muslims.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے زبید ایامی نے ، ان سے شعبی نے اور ان سے حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاآج ( عیدالاضحی کے دن ) کی ابتدا ہم نماز ( عید ) سے کریں گے پھر واپس آکر قربانی کریں گے جو اس طرح کرے گا وہ ہماری سنت کے مطابق کرے گا لیکن جو شخص ( نماز عید سے ) پہلے ذبح کرے گا تو اس کی حیثیت صرف گوشت کی ہو گی جو اس نے اپنے گھر والوں کے لیے تیار کر لیا ہے قربانی وہ قطعاًبھی نہیں ۔ اس پر ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے ( نماز عید سے پہلے ہی ) ذبح کر لیا تھا اور عرض کیا کہ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا بکرا ہے ( کیا اس کی دوبارہ قربانی ا ب نماز کے بعد کرلوں ؟ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی قربانی کرلو لیکن تمہارے بعد یہ کسی اور کے لیے کافی نہیں ہوگا ۔ مطرف نے عامر سے بیان کیا اور ان سے براءبن عازب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے نماز عید کے بعد قربانی کی اس کی قربانی پوری ہوگی اور اس نے مسلمانوں کی سنت کے مطابق عمل کیا ۔
سنت سے اس حدیث میں طریق مراد ہے۔ حافظ نے کہا کہ امام بخاری کا مطلب یہ ہے کہ لفظ سنت یہاں طریق کے معنی میں ہے مگر طریق واجب اور سنت دونوں کو شامل ہے۔ جب وجوب کی کوئی دلیل نہیں تو معلوم ہوا کہ طریق سے سنت اصطلاحی مراد ہے، وھوالمطلوب۔