You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ القَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، وَحَاضَتْ بِسَرِفَ، قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَ مَكَّةَ، وَهِيَ تَبْكِي، فَقَالَ: «مَا لَكِ أَنَفِسْتِ؟» قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: «إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ» فَلَمَّا كُنَّا بِمِنًى، أُتِيتُ بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَزْوَاجِهِ بِالْبَقَرِ
Narrated `Aisha: that the Prophet entered upon her when she had her menses at Sarif before entering Mecca, and she was weeping (because she was afraid that she would not be able to perform the Hajj). The Prophet said, What is wrong with you? Have you got your period? She said, Yes. He said, This is a matter Allah has decreed for all the daughters of Adam, so perform all the ceremonies of Hajj like the others, but do not perform the Tawaf around the Ka`ba. `Aisha added: When we were at Mina, beef was brought to me and I asked, What is this? They (the people) said, Allah's Apostle has slaughtered some cows as sacrifices on behalf of his wives.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمن بن قاسم نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) ان کے پاس آئے وہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے مقام سرف میں حائضہ ہو گئی تھیں ۔ اس وقت آپ رو رہی تھیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے کیا تمہیں حیض کا خون آنے لگا ہے ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ تواللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کی بیٹیوں کے مقدر میں لکھ دیا ہے ۔ تم حاجیوں کی طرح تمام اعمال حج ادا کر لو بس بیت اللہ کا طواف نہ کرو ، پھر جب ہم منیٰ میں تھے تو ہمارے پاس گائے کا گوشت لایا گیا ۔ میںنے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے ۔
اور ظاہر ہے کہ آپ نے اپنی بیویوں کو الگ الگ قربانی کرنے کا حکم نہیں فرمایا، تو جمہور کا مذہب ثابت ہو گیا۔ امام مالک اور ابن ماجہ اور ترمذی نے عطاءبن یسار سے روایت کیا ہے کہ میں نے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قربانی کا کیا دستور تھا؟ انہوں نے کہا آدمی اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکرا قربانی کرتا اور کھاتا اور کھلاتا پھر لوگوں نے فخر کی راہ سے وہ عمل شروع کردیا جو تم دیکھتے ہو جو خلاف سنت ہے۔