You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنَ العَرَبِ، فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ السَّاعِدِيَّ أَنْ يُرْسِلَ إِلَيْهَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَقَدِمَتْ، فَنَزَلَتْ فِي أُجُمِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَهَا، فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَإِذَا امْرَأَةٌ مُنَكِّسَةٌ رَأْسَهَا، فَلَمَّا كَلَّمَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَقَالَ: «قَدْ أَعَذْتُكِ مِنِّي» فَقَالُوا لَهَا: أَتَدْرِينَ مَنْ هَذَا؟ قَالَتْ: لاَ، قَالُوا: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَخْطُبَكِ، قَالَتْ: كُنْتُ أَنَا أَشْقَى مِنْ ذَلِكَ، فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ حَتَّى جَلَسَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: «اسْقِنَا يَا سَهْلُ» فَخَرَجْتُ لَهُمْ بِهَذَا القَدَحِ فَأَسْقَيْتُهُمْ فِيهِ، فَأَخْرَجَ لَنَا سَهْلٌ ذَلِكَ القَدَحَ فَشَرِبْنَا مِنْهُ قَالَ: ثُمَّ اسْتَوْهَبَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ العَزِيزِ بَعْدَ ذَلِكَ فَوَهَبَهُ لَهُ
Narrated Sahl bin Sa`d: An Arab lady was mentioned to the Prophet so he asked Abu Usaid As-Sa`idi to send for her, and he sent for her and she came and stayed in the castle of Bani Sa`ida. The Prophet came out and went to her and entered upon her. Behold, it was a lady sitting with a drooping head. When the Prophet spoke to her, she said, I seek refuge with Allah from you. He said, I grant you refuge from me. They said to her, Do you know who this is? She said, No. They said, This is Allah's Apostle who has come to command your hand in marriage. She said, I am very unlucky to lose this chance. Then the Prophet and his companions went towards the shed of Bani Sa`ida and sat there. Then he said, Give us water, O Sahl! So I took out this drinking bowl and gave them water in it. The sub-narrator added: Sahl took out for us that very drinking bowl and we all drank from it. Later on `Umar bin `Abdul `Aziz requested Sahl to give it to him as a present, and he gave it to him as a present.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو غسان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابو حازم نے بیان کیا ، ان سے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرب عورت کا ذکر کیا گیا پھر آپ نے حضرت اسید ساعدی رضی اللہ عنہ کو ان کے پاس انہیں لانے کے لیے کسی کو بھیجنے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے بھیجا اور وہ آئیں اور بنی ساعدہ کے قلعہ میں اتریں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اوران کے پاس گئے ۔ آپ نے دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے بیٹھی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے گفتگو کی تووہ کہنے لگیں کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں نے تجھ کو پناہ دی ! لوگوں نے بعد میں ان سے پوچھا ۔ تمہیں معلوم بھی ہے یہ کون تھے ۔ اس عورت نے جواب دیا کہ نہیں ۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے تم سے نکاح کے لیے تشریف لائے تھے ۔ اس پر وہ بولیں کہ پھر تو میں بڑی بدبخت ہوں ( کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کوناراض کرکے واپس کردیا ) اسی دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے صحابی کے ساتھ بیٹھے پھر فرمایا سہل ! پانی پلاؤ ۔ میں نے ان کے لیے یہ پیالہ نکالا اور انہیں اس میں پانی پلایا ۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ ہمارے لیے بھی وہی پیالہ نکال کر لائے اور ہم نے بھی اس میں پانی پیا ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر بعد میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے یہ مانگ لیا تھا اورانہوں نے یہ ان کو ہبہ کردیا تھا ۔
خود روایت سے ظاہر ہے کہ اس عورت نے لا علمی میں یہ لفظ کہے جن کو سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے ۔ بعد میں جب اسے علم ہوا تو اس نے اپنے بد بختی پر اظہار افسوس کیا۔ حضرت سہل بن سعد کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاایک پیالہ جس سے آپ پیا کرتے تھے محفوظ تھا جملہ” فاخرج لنا سھل“ میں قائل حضرت ابو حازم راوی ہیں جیسا کہ مسلم میں صراحت موجود ہے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ اس زمانہ میں والی مدینہ تھے۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے وہ پیالہ آپ کے حوالہ کردیا تھا۔ یہ تاریخی آثار ہیں جن کے متعلق کہا گیا ہے۔ تلک آثار نا تدل علینا فانظر وا بعدنا الی الاثار