You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَزَادَ اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ هَلْ نَتَوَضَّأُ أَوْ نَشْرَبُ أَلْبَانَ الأُتُنِ، أَوْ مَرَارَةَ السَّبُعِ، أَوْ أَبْوَالَ الإِبِلِ؟ قَالَ: قَدْ كَانَ المُسْلِمُونَ يَتَدَاوَوْنَ بِهَا، فَلاَ يَرَوْنَ بِذَلِكَ بَأْسًا، فَأَمَّا أَلْبَانُ الأُتُنِ: فَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُحُومِهَا، وَلَمْ يَبْلُغْنَا عَنْ أَلْبَانِهَا أَمْرٌ وَلاَ نَهْيٌ، وَأَمَّا مَرَارَةُ السَّبُعِ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الخَوْلاَنِيُّ، أَنَّ أَبَا ثَعْلَبَةَ الخُشَنِيَّ، أَخْبَرَهُ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ»
Narrated Yunus: I asked Ibn Shihab, May we perform the ablution with the milk of she-asses or drink it, or drink the bile of wild animals or urine of camels? He replied, The Muslims used to treat themselves with that and did not see any harm in it. As for the milk of she-asses, we have learnt that Allah's Apostle forbade the eating of their meat, but we have not received any information whether drinking of their milk is allowed or forbidden. As for the bile of wild animals, Ibn Shihab said, Abu Idris Al-Khaulani told me that Allah's Apostle forbade the eating of the flesh of every wild beast having fangs .
اور لیث نے زیادہ کیاہے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب زہری نے ، کہ میں نے ابو ادریس سے پوچھا کیا ہم ( دواکے طورپر ) گدھی کے دودھ سے وضو کرسکتے ہیں یا اسے پی سکتے ہیں یا درندہ جانوروں کے پتے استعمال کرسکتے ہیں یا اونٹ کا پیشاب پی سکتے ہیں ۔ ابو ادریس نے کہا کہ مسلمان اونٹ کے پیشاب کو دوا کے طورپر استعمال کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ۔ البتہ گدھی کے دودھ کے بارے میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث پہنچی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گوشت سے منع فرمایا تھا ۔ اس کے دودھ کے متعلق ہمیں کوئی حکم یا ممانعت آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم نہیں ہے ۔ البتہ درندوں کے پتے کے متعلق جو ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے ابو ادریس خولانی نے خبر دی اور انہیں ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر دانت والے شکاری درندے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے ۔
پتہ بھی اسی میں داخل ہے وہ بھی حرام ہوگا۔ بس جس چیز سے شارح نے سکوت کیا وہ معاف ہے جیسے دوسری حدیث میں ہے۔ اسی بنا پر عطاء، طاؤس اور زہری اور کئی تابعین نے کہا کہ گدھی کا دودھ حلال ہے۔ جو لوگ حرام کہتے ہیں وہ یہ دلیل بیان کرتے ہیں کہ دودھ گوشت سے پیدا ہوتا ہے اور جب گوشت کھانا حرام ہو تو دودھ بھی حرام ہوگا ۔ میں ( وحیدالزماں ) کہتا ہوں کہ یہ قیاس فاسد ہے آدمی کا گوشت کھانا حرام ہے مگر اس کا دودھ حلال ہے۔ ( وحیدی )