You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْلَدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ حَفْصٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ نَافِعٍ، أَخْبَرَهُ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ: «سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنِ القَزَعِ» قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: قُلْتُ: وَمَا القَزَعُ؟ فَأَشَارَ لَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ: إِذَا حَلَقَ الصَّبِيَّ، وَتَرَكَ هَا هُنَا شَعَرَةً وَهَا هُنَا وَهَا هُنَا، فَأَشَارَ لَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ إِلَى نَاصِيَتِهِ وَجَانِبَيْ رَأْسِهِ. قِيلَ لِعُبَيْدِ اللَّهِ: فَالْجَارِيَةُ وَالغُلاَمُ؟ قَالَ: لاَ أَدْرِي، هَكَذَا قَالَ: الصَّبِيُّ. قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَعَاوَدْتُهُ، فَقَالَ: أَمَّا القُصَّةُ وَالقَفَا لِلْغُلاَمِ فَلاَ بَأْسَ بِهِمَا، وَلَكِنَّ القَزَعَ أَنْ يُتْرَكَ بِنَاصِيَتِهِ شَعَرٌ، وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ غَيْرُهُ، وَكَذَلِكَ شَقُّ رَأْسِهِ هَذَا وَهَذَا
Narrated Ubaidullah bin Hafs: that `Umar bin Nafi` told him that Nafi`, Maula `Abdullah had heard `Umar saying, I heard Allah's Apostle forbidding Al-Qaza'. 'Ubaidullah added: I said, What is Al-Qaza'? 'Ubaidullah pointed (towards his head) to show us and added, Nafi` said, 'It is when a boy has his head shaved leaving a tuft of hair here and a tuft of hair there. Ubaidullah pointed towards his forehead and the sides of his head. 'Ubaidullah was asked, Does this apply to both girls and boys? He said, I don't know, but Nafi` said, 'The boy.' 'Ubaidullah added, I asked Nafi` again, and he said, 'As for leaving hair on the temples and the back part of the boy's head, there is no harm, but Al-Qaza' is to leave a tuft of hair on his forehead unshaved while there is no hair on the rest of his head, and also to leave hair on either side of his head.'
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے مخلد بن یزید نے خبر دی ، کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عبیدا للہ بن حفص نے خبر دی ، انہیں عمروبن نافع نے خبردی ، انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام نافع نے کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے ” قزع “ سے منع فرمایا ، عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے نافع سے پوچھا کہ قزع کیا ہے ؟ پھر عبیداللہ نے ہمیں اشارہ سے بتایا کہ نافع نے کہا کہ بچہ کا سر منڈاتے وقت کچھ یہاں چھوڑدے اورکچھ بال وہاں چھوڑ دے ۔ ( تو اسے قزع کہتے ہیں ) اسے عبیداللہ نے پیشانی اورسرکے دونوں کناروں کی طرف اشارہ کرکے ہمیں اس کی صورت بتائی ۔ عبیداللہ نے اس کی تفسیر ےوں بیان کی یعنی پیشانی پر کچھ بال چھوڑدیئے جائیں اور سر کے دونوں کونوں پر کچھ بال چھوڑ دیئے جائیں پھر عبیداللہ سے پوچھا گیا کہ اس میں لڑکا اورلڑکی دونوں کا ایک ہی حکم ہے ؟ فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں ۔ نافع نے صرف لڑکے کا لفظ کہا تھا ۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ میںنے عمرو بن نافع سے دوبار ہ اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ لڑکے کی کنپٹی یا گدی پر چوٹی کے بال اگر چھوڑ دیئے جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن ” قزع “ یہ ہے کہ پیشانی پر بال چھوڑ دیئے جائیں اورباقی سب منڈ وائے جائیں اسی طرح سر کے اس جانب میں اور اس جانب میں ۔
بال چھوڑنے کو قزع کہتے ہیں۔