You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَأَبُوهُ عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الجَنَّةَ، فَقَالَ القَوْمُ: مَا لَهُ مَا لَهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرَبٌ مَا لَهُ» فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعْبُدُ اللَّهَ لاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ، ذَرْهَا» قَالَ: كَأَنَّهُ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ
Narrated Abu Aiyub Al-Ansari: A man said, O Allah's Apostle! Inform me of a deed which will make me enter Paradise. The people said, What is the matter with him? What is the matter with him? Allah's Apostle said, He has something to ask (what he needs greatly). The Prophet said (to him), (In order to enter Paradise) you should worship Allah and join none in worship with Him: You should offer prayers perfectly, give obligatory charity (Zakat), and keep good relations with your Kith and kin. He then said, Leave it! (The sub-narrator said, It seems that the Prophet was riding his she camel.
( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن بشر نے بیان کیا ، ان سے بہزبن اسد بصری نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابن عثمان بن عبداللہ بن موہب اوران کے والد عثمان بن عبداللہ نے بیان کیا کہ انہوںنے موسیٰ بن طلحہ سے سنا اور انہوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ ایک صاحب نے کہا یا رسول اللہ ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے ۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہوگیا ہے ، اسے کیا ہوگیا ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں ہو کیا گیا ہے اجی اس کو ضرورت ہے بچارہ اس لیے پوچھتا ہے ۔ اس کے بعد آپ نے ان سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر اوراس کے ساتھ کسی اورکو شریک نہ کر ، نماز قائم کر ، زکوۃ دیتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو ۔ ( بس یہ اعمال تجھ کو جنت میں لے جائیں گے ۔ ) چل اب نکیل چھوڑدے ۔ راوی نے کہا شاید اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے ۔
معلوم ہوا کہ جنت حاصل کرنے کے لیے حقوق اللہ کی ادائیگی کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی بھی ضروری ہے ورنہ جنت کا خواب دیکھنے والوں کے لیے جنت ہی ایک خواب بن کر رہ جائے گی۔