You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ المَعْرُورِ هُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلَيْهِ بُرْدًا، وَعَلَى غُلاَمِهِ بُرْدًا، فَقُلْتُ: لَوْ أَخَذْتَ هَذَا فَلَبِسْتَهُ كَانَتْ حُلَّةً، وَأَعْطَيْتَهُ ثَوْبًا آخَرَ، فَقَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ كَلاَمٌ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَنِلْتُ مِنْهَا، فَذَكَرَنِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: «أَسَابَبْتَ فُلاَنًا» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «أَفَنِلْتَ مِنْ أُمِّهِ» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ» قُلْتُ عَلَى حِينِ سَاعَتِي: هَذِهِ مِنْ كِبَرِ السِّنِّ؟ قَالَ: «نَعَمْ، هُمْ إِخْوَانُكُمْ، جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ جَعَلَ اللَّهُ أَخَاهُ تَحْتَ يَدِهِ، فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ يُكَلِّفُهُ مِنَ العَمَلِ مَا يَغْلِبُهُ، فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ عَلَيْهِ»
Narrated Ma'rur: I saw Abu Dhar wearing a Burd (garment) and his slave too was wearing a Burd, so I said (to Abu Dhar), If you take this (Burda of your slave) and wear it (along with yours), you will have a nice suit (costume) and you may give him another garment. Abu Dhar said, There was a quarrel between me and another man whose mother was a non-Arab and I called her bad names. The man mentioned (complained about) me to the Prophet. The Prophet said, Did you abuse so-and-so? I said, Yes He said, Did you call his mother bad names? I said, Yes . He said, You still have the traits of (the Pre-lslamic period of) ignorance. I said. (Do I still have ignorance) even now in my old age? He said, Yes, they (slaves or servants) are your brothers, and Allah has put them under your command. So the one under whose hand Allah has put his brother, should feed him of what he eats, and give him dresses of what he wears, and should not ask him to do a thing beyond his capacity. And if at all he asks him to do a hard task, he should help him therein.
مجھ سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہاہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے معرور نے اوران سے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے ، معرور نے بیان کیا کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کے جسم پر ایک چادر دیکھی اوران کے غلام کے جسم پر بھی ایک ویسی ہی چادر تھی ، میں نے عرض کیا اگر اپنے غلام کی چادر لے لیں اور اسے بھی پہن لیں تو ایک رنگ کا جوڑا ہو جائے غلام کو دوسرا کپڑا دے دیں ۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ مجھ میں اور ایک صاحب ( بلال رضی اللہ عنہ ) میں تکرار ہو گئی تھی تو ان کی ماں عجمی تھیں ، میں نے اس بارے میں ان کو طعنہ دے دیا انہوں نے جاکر یہ بات بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کیا تم نے اس سے جھگڑا کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ۔ دریافت کی تم نے اسے اس کی ماں کی وجہ سے طعنہ دیا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے اندر ابھی جاہلیت کی بو باقی ہے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس بڑھاپے میں بھی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں یاد رکھو یہ ( غلام بھی ) تمہارے بھائی ہیں ، اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ما تحتی میں دیا ہے ، پس اللہ تعالیٰ جس کی ما تحتی میں بھی اس کے بھائی کو رکھے اسے چاہئے کہ جو وہ کھائے اسے بھی کھلائے اور جو وہ پہنے اسے بھی پہنائے اور اسے ایسا کام کرنے کے لیے نہ کہے ، جو اس کے بس میں نہ ہو اگر اسے کوئی ایسا کام کرنے کے لئے کہنا ہی پڑے تو اس کام میں اس کی مدد کرے ۔
اس کے بعد حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے تا حیات یہ عمل بنالیا کہ جو خود پہنتے وہی اپنے غلاموں کو پہناتے جس کا ایک نمونہ یہاں مذکور ہے ایسے لوگ آج کل کہاں ہیں جو اپنے نوکروں خادموں کے ساتھ ایسا برتاؤ کریں الا ما شاءاللہ۔