You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَكَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا وَكَذَا، يُخَيَّلُ [ص:19] إِلَيْهِ أَنَّهُ يَأْتِي أَهْلَهُ وَلاَ يَأْتِي، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقَالَ لِي ذَاتَ يَوْمٍ: يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِي أَمْرٍ اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ: أَتَانِي رَجُلاَنِ، فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رِجْلَيَّ وَالآخَرُ عِنْدَ رَأْسِي، فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي: مَا بَالُ الرَّجُلِ؟ قَالَ: مَطْبُوبٌ، يَعْنِي مَسْحُورًا، قَالَ: وَمَنْ طَبَّهُ؟ قَالَ: لَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ، قَالَ: وَفِيمَ؟ قَالَ: فِي جُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ، تَحْتَ رَعُوفَةٍ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «هَذِهِ البِئْرُ الَّتِي أُرِيتُهَا، كَأَنَّ رُءُوسَ نَخْلِهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ، وَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الحِنَّاءِ» فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْرِجَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَهَلَّا، تَعْنِي تَنَشَّرْتَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا اللَّهُ فَقَدْ شَفَانِي، وَأَمَّا أَنَا فَأَكْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا» قَالَتْ: وَلَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ، حَلِيفٌ لِيَهُودَ
Narrated `Aisha: The Prophet continued for such-and-such period imagining that he has slept (had sexual relations) with his wives, and in fact he did not. One day he said, to me, O `Aisha! Allah has instructed me regarding a matter about which I had asked Him. There came to me two men, one of them sat near my feet and the other near my head. The one near my feet, asked the one near my head (pointing at me), 'What is wrong with this man? The latter replied, 'He is under the effect of magic.' The first one asked, 'Who had worked magic on him?' The other replied, 'Lubaid bin Asam.' The first one asked, 'What material (did he use)?' The other replied, 'The skin of the pollen of a male date tree with a comb and the hair stuck to it, kept under a stone in the well of Dharwan. ' Then the Prophet went to that well and said, This is the same well which was shown to me in the dream. The tops of its date-palm trees look like the heads of the devils, and its water looks like the Henna infusion. Then the Prophet ordered that those things be taken out. I said, O Allah's Apostle! Won't you disclose (the magic object)? The Prophet said, Allah has cured me and I hate to circulate the evil among the people. `Aisha added, (The magician) Lubaid bin Asam was a man from Bani Zuraiq, an ally of the Jews.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے اتنے دنوں تک اس حال میں رہے کہ آپ کو خیال ہوتا تھا کہ جیسے آپ اپنی بیوی کے پاس جارہے ہیں حالانکہ ایسا نہیں تھا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک دن فرمایا ، عائشہ ! میں نے اللہ تعالیٰ سے ایک معاملہ میں سوال کیا تھا اوراس نے وہ بات مجھے بتلادی ، دو فرشتے میرے پاس آئے ، ایک میرے پاؤں کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا سرکے پاس بیٹھ گیا ۔ اس نے اس سے کہا کہ جو میرے سر کے پاس تھا ان صاحب ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حال ہے ؟ ) دوسرے نے جواب دیا کہ ان پر جادو کردیا گیا ہے ۔ پوچھا ، کس نے ان پر جادو کیا ہے ؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے ، پوچھا ، کس چیز میں کیا ہے ، جواب دیا کہ نر کھجور کے خوشہ کے غلاف میں ، اس کے اندر کنگھی ہے اور کتان کے تار ہیں ۔ اور یہ ذروان کے کنویں میں ایک چٹان کے نیچے دبا دیا ہے ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور فرمایا کہ یہی وہ کنواں ہے جو مجھے خواب میں دکھلایا گیا تھا ، اس کے باغ کے درختوں کے پتے سانپوںکے پھن جیسے ڈراؤ نے معلوم ہوتے ہیں اور اس کا پانی مہندی کے نچوڑ ے ہوئے پانی کی طرح سرخ تھا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ جادو نکالا گیا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر کیوں نہیں ، ان کی مراد یہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس واقعہ کو شہرت کیوں نہ دی ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اللہ نے شفا دے دی ہے اورمیں ان لوگوں میں خواہ مخواہ برائی کے پھیلانے کو پسند نہیں کرتا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ لبید بن اعصم یہود کے حلیف بنی زریق سے تعلق رکھتا تھا ۔
(اصل میں کتان السی کو کہتے ہیں اس کے درخت کا پوست لے کر اس میں ریشم کی طرح کا تار نکالتے ہیں یہاں وہی تار مراد ہیں) باب کے آخری جملہ کا مقصد اسی سے نکلتا ہے کہ آپ نے ایک کافر کے اوپر حقیقت کے باوجود برائی کو نہیں لادا بلکہ صبر وشکر سے کام لیا اور اس برائی کو دبا دیا۔ شورش کو بند کردیا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )