You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رِفَاعَةَ القُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلاَقَهَا، فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:23] فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلاَثِ تَطْلِيقَاتٍ، فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا مِثْلُ هَذِهِ الهُدْبَةِ، لِهُدْبَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ جِلْبَابِهَا، قَالَ: وَأَبُو بَكْرٍ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَابْنُ سَعِيدِ بْنِ العَاصِ جَالِسٌ بِبَابِ الحُجْرَةِ لِيُؤْذَنَ لَهُ، فَطَفِقَ خَالِدٌ يُنَادِي أَبَا بَكْرٍ: يَا أَبَا بَكْرٍ، أَلاَ تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى التَّبَسُّمِ، ثُمَّ قَالَ: «لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لاَ، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ، وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ»
Narrated `Aisha: Rifa`a Al-Qurazi divorced his wife irrevocably (i.e. that divorce was the final). Later on `Abdur- Rahman bin Az-Zubair married her after him. She came to the Prophet and said, O Allah's Apostle! I was Rifa`a's wife and he divorced me thrice, and then I was married to `Abdur-Rahman bin AzZubair, who, by Allah has nothing with him except something like this fringe, O Allah's Apostle, showing a fringe she had taken from her covering sheet. Abu Bakr was sitting with the Prophet while Khalid Ibn Sa`id bin Al-As was sitting at the gate of the room waiting for admission. Khalid started calling Abu Bakr, O Abu Bakr! Why don't you reprove this lady from what she is openly saying before Allah's Apostle? Allah's Apostle did nothing except smiling, and then said (to the lady), Perhaps you want to go back to Rifa`a? No, (it is not possible), unless and until you enjoy the sexual relation with him (`Abdur Rahman), and he enjoys the sexual relation with you.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عروہ نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور طلاق رجعی نہیں دی ۔ اس کے بعد ان سے عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہما نے نکاح کر لیا ، لیکن وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں رفاعہ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھی لیکن انہوں نے مجھے تین طلاقیں دے دیں ۔ پھر مجھ سے عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہما نے نکاح کر لیا ، لیکن اللہ کی قسم ان کے پاس تو پلو کی طرح کے سوا اور کچھ نہیں ۔ ( مراد یہ کہ وہ نا مرد ہیں ) اور انہوں نے اپنے چادر کو پلو پکڑ کر بتایا ( راوی نے بیان کیا کہ ) حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور سعید بن العاص کے لڑکے خالد حجرہ کے دروازے پر تھے اور اندر داخل ہونے کی اجازت کے منتظر تھے ۔ خالد بن سعید اس پر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو آواز دے کر کہنے لگے کہ آپ اس عورت کو ڈانتے نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کس طرح کی بات کہتی ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم کے سوا اور کچھ نہیں فرمایا ۔ پھر فرمایا غالباً تم رفاعہ کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہو لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک تم ان کا ( عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کا ) مزا نہ چکھ لو اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھے لیں ۔